دریائے ہستی

دریائے ہستی

دیوان حضرت امام خمینی (رح)

دل میں  درد عشق ہے، یارب کوئی درماں  نہ ہو

میں  سر و ساماں  نہ ڈھونڈوں  گر سر و ساماں  نہ ہو

زادہ اسماء کو کیا جنت الماویٰ سے کام

غمزہ جنّت میں  کھو جاؤں  اگر شیطاں  نہ ہو

ملک ہستی سے گزر ، پیش از ملک پرواز کر

ابن آدم ہے تو کیوں  پیش از ملک پراں  نہ ہو

حکمرانی چاہئے یوسف(ع)! تونکلو چاہ سے

چاہے جتنی یہ مہم دشوار ہو آساں  نہ ہو

جام لے ساقی سے بڑھ کر، زندگی سے رخ کو موڑ

ثمرہ ہستی وہ لے گا جس کو فکر جاں  نہ ہو

میں  ہوں  وہ عاشق کہ میں  ہی جانتا ہوں در د عشق

غرق ہوں  اور نوح(ع) جیسا میرا پشتیباں  نہ ہو

ای میل کریں