عطر یار

عطر یار

دیوان حضرت امام خمینی (رح)

ہم نے سمجھا نہیں ، کس غم سے ہیں  کشتہ ہم لوگ

یعنی اس کے رخ زیبا کے ہیں  شیدا ہم لوگ

بے نیاز دو جہاں  ہو کے بھی سمجھانہ، کہ ہیں

اس کے غمزہ کے لیے بادیہ پیما ہم لوگ

رہتے آئے ہیں  در میکدہ عشق پہ ہم

مست اس طرفہ سبو سے ہیں ہمیشہ ہم لوگ

عطر اس کا ہے کہ محسوس کیا کرتے ہیں 

طرفہ خوشبوسے دماغ اپنا مہکتا ہم لوگ

جز رخ یار نہیں  کوئی جمال اور نہ جمیل

غم عشق اس کا ہے، ساکت ہیں  کہ گویا ہم لوگ

ہم نے سمجھے کہ یہ سرگشتگی و حیرانی

اس لیے ہے کہ ہیں  خود بر سر جلوہ ہم لوگ

ای میل کریں