شمس کامل

شمس کامل

دیوان حضرت امام خمینی (رح)

جلد صف بستہ ہو رندو! رہبر دل آگیا

دیدہ دل دید کو منزل بہ منزل آگیا

شاخ گل پر پر فشاں  بلبل ہے اس کے شوق میں

گل بھی اس کے ہجر رخ میں  ہو کے بسمل آگیا

صاعقہ پھر گر نے والا ہے، یہ کہہ دو طور سے

موسی عمراں  پئے ابطال باطل آگیا

شپّرہ چشمان تیرہ دل کو دے دو آگہی

کوہساروں  کے عقب سے شمس کامل آگیا

اہرمن والوں  سے کہہ دو، فصل گل کو بھول جائیں

بن کے، عہد زندگی ، زہر ہلاہل آگیا

عرشہ چرخ چہارم سے دم عیسی(ع) کے ساتھ

دلبر مشکل کشا، حلال مشکل آگیا

غم نہ کر اے غرق دریائے مصیبت غم نہ کر

نوح (ع) دوراں  لے کے کشتی، بن کے ساحل آگیا

ای میل کریں