تمنا ہے کسی دن عاکف میخانہ ہوجائیں
رہا ہوں عقل سے اور بیخود و دیوانہ ہوجائیں
شکستہ کر کے پھینکیں حکمت و عرفاں کا آئینہ
یہ بت خانہ ہے، بت خانہ سے ہم بیگانہ ہوجائیں
نہ دیکھیں مڑکے سوئے خانقاہ و مکتب و مسجد
خودی کو مڑکے ٹھوکر ماردیں ، فرزانہ ہوجائیں
خودی کو ترک کردیں اور سوئے دلبر چلے جائیں
لگائیں تو اسی کی شمع سے پروانہ ہوجائیں
ہزاروں قید چھوڑیں ، سینکڑوں دانوں سے منہ موڑیں
تو ممکن ہے کہ شیدائے بت یکدانہ ہوجائیں
نکالیں سر سے سودائے خرد، پہچان لیں خود کو
کسی دن ہوشیار بادہ مستانہ ہوجائیں