بار یار

بار یار

دیوان حضرت امام خمینی (رح)

در بند ہے میخانے کا، میں  حیراں  ہوں

بہتر ہے کہ خمار سے غم اپنا کہوں

میں  شیفتہ ساقی و پیمانہ عشق

میں  عاشق دلدادہ روئے میگوں

جلتا ہوں  غم شمع میں  پروانہ صفت

دیوانہ ہوں  اور بادیہ پیمائے جنوں

راز دل غمدیدہ یہاں  کون سنے؟

صہبائے ازل کا میں جگر تشنہ ہوں

لے جا یہ کتاب ایک طرف، ساغر لا

جو کچھ کہ کتابوں  میں  نہیں  ہے، ڈھونڈوں

سلجھائے مرے پیچ و خم زلف کو یار

اس پیچ وخم علم سے باہر نکلوں

ای میل کریں