آئے گا وقت کہ خاک سر کو، ہم ہوں گے
یار دلدار کے آشفتہ رو، ہم ہوں گے
ساغر روح فزا دست کرم سے پاکر
غافل ہر دو جہاں ، بستہ مو، ہم ہوں گے
تادم باز پسیں اس کے قدم چومیں گے
سحر حشر تلک مست سبو، ہم ہوں گے
عشق کی شمع کے پروانے رہیں گے تا عمر
ہوگے صہبا زدہ، گم گشتہ رو ہم ہوں گے
آئے گا وقت کہ جب محفل رنداں میں کبھی
راز دار ہمہ اسرار مگو، ہم ہوں گے
پاس ہوگا نہ ہمارے جو ہمارا یوسف
مثل یعقوب دل آشفتہ بو، ہم ہوں گے