دام سر گیسو میں گرفتار ہوا ہوں
میں شہرہ ہر کوچہ و بازار ہوا ہوں
یہ در جو ہوا بند تو اس در پہ صدا دی
گھر بند ہوا داخل دیوار ہوا ہوں
اترا تھا نشہ سر سے مرے علم و عمل کا
تو نے جو دیا جام تو ہشیار ہوا ہوں
بیماری غم میں مجھے لذت عجب آئی
میں دیکھ کے آنکھیں تری بیمار ہو ا ہوں
رستہ ترے کوچہ کا مجھے مل نہیں پایا
میں ہمدم پیر رہ دلدار ہوا ہوں
دامن میں جو کچھ جمع تھا، سب پھینک دیا ہے
با چشم خجل زائر خمار ہوا ہوں