میں در میکدہ پر، بیچ کہ جاں، آیا ہوں
اور ٹھکرا کے متاع دو جہاں آیا ہوں
جاں آئینہ ہستی ہے خبر تھی مجھ کو
اور میں توڑ کے آئینہ جاں آیا ہوں
راز ہستی مجھے سمجھانہ سکا ملک شہود
بہ نہاں خانہ، پئے راز نہاں آیا ہوں
جلوہ رخ ترا مقصود ہے بے منت غیر
کی ہے طے راہ دراز اور یہاں آیا ہوں
بحر ظلمت میں اے خضر! مجھے راہ دکھا
میں پئے چشمہ آب حیواں آیا ہوں
بند ہوتی ہے مری آنکھ، مجھے ہمت دے
تیرے کوچہ میں بہ چشم نگراں آیا ہوں
شاد و خوشحال ہو انجام سر سے '' ہندی''
میں در پیر پہ بابخت جواں آیا ہوں