دیکھ ادھر، تشنہ دیدار ہوں میں
رخ دکھا، عاشق رخسار ہوں میں
عشوہ و ناز دکھا، کھول زباں
کہ ترا عاشق گفتار ہوں میں
رکھ قدم اپنا مرے بستر پر
میں ہوں دلسوختہ، بیمار ہوں میں
وصل سے کھول مرے دل کی گرہ
جلوہ دکھلا کہ گرفتار ہوں میں
عاشق سر بگریباں ہوں میں
بیخود و مردہ دیدار ہوں میں
قتل کر یا کہ جلا تو جانے
عاشق و یار وفادار ہوں میں
جس کو دیکھو وہ خریدار ترا
اور خریدار خریدار ہوں میں