چمن میں قافلہ نو بہار پھر آیا
زمان مستی و بوس و کنار پھر آیا
تمام ہوگئی افسردگی و غمگینی
زمان چسپ بد امان یار پھر آیا
وہ مردنی وہ پریشاں دلی ہوئی آخر
پیام زیست بہ نقش و نگار پھرآیا
گئی وہ زردی روئے چمن کہ شاخوں پر
نگاہ مہر ہوئی، برگ و بار پھر آیا
مغنی و خم و ساقی و میکدہ کے ساتھ
جنوں ، بہ شوق خم زلف یار، پھر آیا
جو مدرسہ سے گزرنا تو شیخ سے کہنا
تجھے پڑھانے وہ لالہ عذار پھر آیا
دکان زہد کر و بند،موسم گل ہے
کہ گوش دل میں کوئی نغمہ بار پھر آیا