لب بلبل سے عیاں نغمہ داؤد ہوا
درد تھا اک دل غمگیں میں کہ نابود ہوا
جان عاشق کوجوساقی نے کیا جان خلیل
جام مے سے اثر آتش نمرود ہوا
بندہ عشق ہوں اس یار مسیحا دم کا
جس کی ٹھوکر سے میں سر تا بقدم دود ہوا
میری سرگشتگی جو کچھ بھی نابود ہے سب
کوئی نابود کسی سے کبھی نابود ہوا؟
ہوں میں نازاں اسی دلبر پہ کہ جس کی مے سے
پردہ بردار رخ عابد و معبود ہوا
قدرت دوست تودیکھو کہ بیک غمزہ لطف
ساجد خاک در میکدہ مسجود ہوا