دل نے پرتو لے کہ اس قید سے بیروں ہوجائے
جاں میں جاں آئے جو اک لمحہ کو مجنوں ہوجائے
گزری کیا، شمع کی آغوش میں پروانے پر
وہی جانے جو رہ عشق میں مجنوں ہوجائے
قافلے والے سب اسباب سفر لے کے گئے
کوئی اس کوچہ میں رہ جائے تو دل خوں ہوجائے
پردہ راز اب اپنے رخ زیبا سے اٹھا
آتکھ تیرے غم فرقت میں نہ جیحوں ہوجائے
ساقیا! رہ گئے کچھ پیاسے، کر ان پر بھی کرم
جام لبریز ہو، مستی تری افزوں ہوجائے
ابر رحمت سے جو پانی کی جگہ مے برسے
دشت سرمست ہوں ، ہر رخ رخ گلگوں ہو جائے