امام خمینی

امام خمینی کے بعض منفرد اوصاف

انسان کی پہچان کا ایک اہم ذریعہ ان کے وہ اوصاف ہیں جن سے وہ شخصیت مزین ہوں چاہے وہ نیک صفات ہویا ٖصفات رذیلہ۔ اسی لیے قرآن جہاں انسان کے لئے نیک وبد دونوں کی مثالیں پیش کرتا ہے۔ ساتھ ہی ان کے اوصاف کی جانب اشارہ کرتا ہے۔ تاریخ میں جہاں بہت سارے شیطانی افکار کے

امام خمینی کے بعض منفرد اوصاف


 انسان کی پہچان کا ایک اہم ذریعہ ان کے وہ اوصاف ہیں جن سے وہ شخصیت مزین ہوں چاہے وہ نیک صفات ہویا ٖصفات رذیلہ۔ اسی لیے قرآن جہاں انسان کے لئے نیک وبد دونوں کی مثالیں پیش کرتا ہے۔ ساتھ ہی ان کے اوصاف کی جانب اشارہ کرتا ہے۔ تاریخ میں جہاں بہت سارے شیطانی افکار کے حامل لوگ گزرچکے ہیں اور ان پیروکار اب بھی موجود ہیں وہاں الٰہی و رحمانی صفات کے مالک ہستیاں گزری ہیں تو ان کے نقش قدم پر چلنے والے بھی موجود ہیں ۔ جنہوں نے معاشرے میں الہٰی اقدار کی خاطر ایسے اوصاف کو اپنے اندر پیدا کیا جو سب کے لئے قابل تقلید ٹھہرے۔

اس تمہید کا مقصد عصر حاضر کی بے مثال شخصیت امام خمینی رح کے بعض منفرد اوصاف پر روشنی ڈالنا ہے۔ یوں تو امام ایک عارف کامل،معلم اخلاق اور الہی انسان کا نمونہ تھے۔جس میں مختلف اوصاف جمع تھے۔ہم یہاں فقط چند اوصاف کی جانب اشارہ کریں گے۔

1۔نظم وضبط اور وقت شناسی
امام خمینی نظم وضبط کی رعایت میں مولا علیؑ کے فرمان کی مکمل عملی تصویر تھی جس میں آپ فرماتے ہیں : اوصيكم بتقوي الله و نظم امركم۔(نھج البلاغہ نامہ 47)
مرحوم امام مکمل طور پر اس حدیث پر عمل پیرا تھے۔آپ تقویٰ الٰہی کے ساتھ اپنے امور میں نظم کی رعایت کرتے تھے ۔امام وقت شناس تھے۔امام خمینی رح نے اپنے دن اور رات کے اوقات کو تقسیم کیا تھا اور ان کی عبادت، آرام، مطالعہ، سفر وغیرہ کے اوقات مشخص تھے اورنظم وضبط آپ کے گھروالوں کی بھی عادت بن گئی تھی۔ امام کے طرز عمل اور کارکردگی پر توجہ دینے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ تمام معاملات میں نظم و ضبط پر سختی سے عمل پیراتھے اور اپنے کام کو ایک خاص ترتیب اور منصوبہ بندی کے ساتھ انجام دیتے تھے۔

جب امام وضو کے لیے اسٹڈی روم سے باہر نکلتے تو نوکرانی سمجھ جاتی تھی کہ چاول پکانے کا وقت ہو گیا ہے اور کچن میں جا کر چولہا آن کرتی تھی ۔ یعنی امام کے وضو کرنے کا بھی ایک خاص وقت تھا۔(سیرہ امام خمینی ج 2 ص 4)
یہاں تک کہ امام نے رح نے رات کے کھانے یا دوپہر کے کھانے یا خبروں سے پہلے مختصر وقت کے لیے بھی منصوبہ بندی کر رکھی تھی تاکہ یہ وقت ضائع نہ ہو۔ نقل کیا گیا ہےکہ جب امام خمینی رح کو کھانے کے لیے بلایا گیا تو آپ فرماتے کہ : ابھی کھانے میں دس منٹ باقی ہیں۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ امام کا نظم دوسروں اور گھریلو معاملات میں موثر رہا ہے۔(سیرہ امام خمینی ص 9 ج 2)

امام اس بارے میں فرماتے ہیں: اگر ہم اپنی زندگیوں میں، اپنے طرز عمل اور حرکات و سکنات کو ترتیب دیں تو قدرتی طور پر ہمارے خیالات کو منظم کیا جائے گا۔ جب دماغ نظم و ضبط میں ہے ... یہ یقینی طور پر اس کامل الہی نظم و ضبط سے لطف اندوز ہوگا.(سرگذشتهای ویژه از زندگی حضرت امام خمینی ج4 ص 49)

منصوبہ بندی
امام کے منفرد اوصاف میں سے ایک صفت یہ بھی تھی کہ بغیر منصوبہ بندی کے کوئی کام انجام نہیں دیتے تھے۔ آپ فرماتے ہیں: کوئی بھی ملک بغیر منصوبہ بندی کے کامیاب نہیں ہوتا ۔ لہٰذا نوجوانوں ، منتظمین اور ان تمام لوگوں کے لیے بہترین نصیحت ہے جو کسی نہ کسی طریقے سے اجتماعی زندگی میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں، شروع سے ہی کوشش کریں، ترتیب اور منصوبہ بندی کریں اور کام کو تقسیم کرکے زندگی کو جاری رکھیں:۔امام علیؑ فرماتے ہیں: ورزش سے پہلے کے حربے انسان کو پھسلنے سے بچاتے ہیں۔

اخلاق امام
حسن خلق کی تعریف میں کہا گیا ہے: یہ روح کی وہ کیفیت ہے جو روح کی صفات کے باہم رابطہ سے حاصل ہوتی ہے اور وہ باطنی نیکی ہے جو عقلی ادراک کی صورت ہے۔ امام خمینی نے بھی اس باطنی خوبی کو ائمہ معصومین علیہم السلام کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے حاصل کیا اور اعلیٰ مزاج کے مالک بنے۔ ان کی باتوں میں لطافت،سکون اور دل کی نرمی ایسی تھی کہ گھر کے تمام افراد۔ یہاں تک کہ بچوں نے خود کو ان کے ساتھ مذاق کرنے کی جرات کرتے تھےن وہ ہمیشہ اس حد تک مسکراتے رہتےتھے کہ امام کی نواسی بیان کرتی ہے: ہم سب سمجھتے تھے کہ امام ہم سے دوسروں سے زیادہ محبت کرتے ہیں۔ کیونکہ وہ سب کو دیکھ کر مسکراتے تھے۔(مهر و قهر، ص ۲۲۲)

سلام میں پہل کرنا
ان کے شاگردوں سے نقل ہوا ہے کہ جب ہم ان کی خدمت میں پہنچتے تو وہ ہمارے ساتھ ایسا سلوک کرتےجیسے ہم ایک ہی درجے کے دو طالب علم ہوں اور بعض اوقات جب ہم ان کی خدمت میں جاتے تو فاصلہ کچھ میٹر رہتے تو ہم سلام کرنے کی کوشش کرتے تھے۔مگر امام ہم سے پہلے ہی سلام کرتے ۔ اور کبھی بھی اپنے آپ کو استاد نہیں سمجھا اور سب کو خوش دلی سے خوش آمدید کہتے تھے۔

بچوں کے ساتھ محبت
امام خمینی رح کے کلام کی نرمی نے بچوں کو امام سے عجیب وابستگی پیدا کر دی تھی۔ امام کو بچوں سے بہت محبت تھی۔ اسی وجہ سے بچے بھی امام سے اس قدر محبت کرتے تھے اپنی جان تک امام پر نچھاور کرنے کے لئے تیار تھے ۔

ای میل کریں