عید نوروز پر امام خمینی(رح) کا طریقہ کار
حضرت امام(رہ) کے پوتے مرتضی اشراقی بیان کرتے ہیں کہ ۱۳۶۸ھ،ش میں نوروز کے موقع پر امام (رہ) کے گھر پر کافی لوگ جمع تھے ہم لوگوں کا بچپنا تھا اور ہم کچھ بچے کھیل رہے تھے اور امام(رہ) کے انتظار میں تھے اچانک حسن آقا دروازے سے داخل ہوئے اور کہا: کیا تم لوگوں نے عیدی کے طور پر کچھ لیا ہے؟ ہم نے کہا: نہیں، انہوں نے کہا "جلدی سے جاؤ امام(رہ) نے تم تینوں کو بلایا ہے" ہم تیزی سے گئے تو امام(رہ) نے ہمیں اس سال ایک ہزار تومان عید کے نام سے دئے جبکہ اس سے قبل ۱۳۶۵ھ،ش سے ۱۳۶۷ھ، ش تک امام (رہ) ہمیں تین سو تومان عید کے طور پر دیا کرتے تھے۔
حضرت امام (رہ) کے دفتر کے ایک رکن حضرت حجۃ الاسلام والمسلمین لکھتے ہیں کہ ہم نوروز کے موقع پر امام(رہ) کے کمرے میں داخل ہوئے تو ہم نے دیکھا کہ امام(رہ) صبح نو بجے کمرے میں داخل ہوئے اور گزشتہ دنوں کی نسبت زیادہ خوش اور مسکراتے ہوئے نظر آ رہے تھے اور وہ نئے کپڑے پہن کر داخل ہوئے نیز انہوں نے وہاں موجود لوگوں کو مبارکباد پیش کی اس کے بعد امام (رہ) نے اپنے ہاتھوں سے کچھ سکّے عیدی کے طور پر سب کو دئے اور یہ واقعہ صرف ایک سال کا نہیں بلکہ کئی سال امام (رہ) کی جانب سے اس طرح کے واقعہ کا ہم نے مشاہدہ کیا۔
نوروز کے بارے میں امام خمینی(رہ) کا نظریہ دوسرے تمام افراد کے نظریات سے مختلف تھا اور اس سلسلہ میں ان کا تاثر بھی بہت اہم اور بہت مختلف تھا بقیہ افراد سے ان کے نظریہ کے اختلاف کی حقیقت یہ تھی کہ امام خمینی (رہ) کا شمار خدا کے عظیم اولیاء میں سے ہوتا ہے اور انہیں دوسروں کی نسبت خدا کا تقرب زیادہ حاصل تھا اسی وجہ سے ان کے نظریات اور ان کے افکار بھی بہت گہرے تھے۔
امام (رہ) اپنی عرفانی نگاہ میں ہر چیز میں خدا کے جلوؤں کا مشاہدہ کرتے تھے اور وہ تمام چیزوں میں خدا کے افعال، آثار اور اس کی صفات کو علم حضوری اور دل کی آنکھوں سے مشاہدہ کرتے تھے۔ جب بھی عید نوروز کی بات ہوتی تھی تو امام(رہ) انسان کی روح اور اس کی جان میں تبدیلی کو سب سے اہم قرار دیتے تھے جبکہ عام افراد نیچر میں تبدیلی کے قائل تھے۔
امام خمینی(رہ) کی نگاہ میں حقیقی عید وہ عید ہے جب انسان کے روح اور اس کی جان میں تبدیلی رونما ہو اور اس کے نتیجہ میں معنویت اور تقرب الہی حاصل ہو اور امام خمینی(رہ) حقیقی عید ان افراد کے لئے سمجھتے ہیں جنہوں نے اپنے بچوں کو خدا کی راہ میں قربان کیا ہے اور ان کے بچے اسلام کی راہ میں شہید ہوئے ہیں لہذا امام کی نگاہ میں ہمیں عید کے دن انہیں مبارکباد پیش کرنا چاہئے کہ انہوں نے اپنے عزیزوں اور اپنے پیاروں کو خدا کا مہمان قرار دیا ہے۔
امام خمینی(رہ) کا زاویۂ نظر یہ تھا کہ لوگ عید کے موقع پر کوئی ایسا عمل انجام نہ دیں جو اسلام اور روح اسلام کے منافی ہو، امام خمینی(رہ) اکثر و بیشتر عید نوروز کے موقع پر اپنی اہلیہ کو کافی مقدار میں رقم دیا کرتے تھے تا کہ وہ ضرورتمندوں کے لئے نئے کپڑے مہیا کر سکیں۔