افسانہ غم میرا اک راز نہانی ہے
سمجھے گا وہی اپنی ہستی سے جو فانی ہے
خم طرہ گیسو کا تیرے نہ ملا مجھ کو
پائے گا وہی جس نے مرضی تری جانی ہے
ہاں ! اور بھی اک ساغر میخانہ کے خم سے دے
اس میکدہ میں ساقی '' نہ'' ایک کہانی ہے
دلدار کا دلدادہ، ساقی کا شریک غم
اک رند ہے، وہ بھی جو بے نام و نشانی ہے
ہوں پیر مگر تیری زلفوں کی قسم مجھ کو
اس سر میں ترے غم کی بھر پور جوانی ہے
ہوں دور ترے در سے عشوہ گر ہر جائی
حسرت ترے چہرے کی پیغام رسانی ہے
کوچہ میں ترے آئیں اور جائیں جو گلہ باں
ہوجاؤں میں گلہ باں ، اب دل میں یہ ٹھانی ہے