دیوان امام خمینی (رح)

صبح امید

دیوان امام خمینی (رح)

صبح امید

دیوان امام خمینی (رح)

 

دل ویراں  میں  ترے عشق نے اب منزل کی

بننے دے گا نہ یہ مجھ سے کبھی میرے دل کی

کھول یہ غنچہ لب، فاش کر اس نقطہ کا راز

جس نے خود میری اور اس دل کی مہم مشکل کی

تیری یادوں  نے غم ہر دو جہاں  دور کیا

صبح امید نے سب ظلمت شب باطل کی

جاں  جاں ! تو ہی مری عمر کا حاصل ہے اگر

ثمر عمر ہے وہ، دل نے جو شے حاصل کی

غم نہیں  جور رقیباں  سے تو واقف ہے اگر

تیرے دیدار نے تاریکی غم زائل کی

تیرے کوچہ سے نہ جائے گا وہ '' ہندی'' کی طرح

وادی جاں  میں  مسافر نے اگر منزل کی

ای میل کریں