امام خمینی رضوان اللہ علیہ کےبعض ذاتی خصوصیات

امام خمینی رضوان اللہ علیہ کےبعض ذاتی خصوصیات

٣جون ١۹۸۹ کی رات تھی ایران کے قومی ٹیلی ویژن پر قائد انقلاب حضرت امام خمینی کی صحت وسلامتی کی دعا کا پیغام دیا گیا دیر رات تک مدارس علمیہ سے لیکر حرم مطہر حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا میں دعاو مناجات کا سلسلہ جاری رہا اور پھر ہم طلاب اس امید پر کہ انشاءاللہ صبح امام خمینی کی صحت وسلامتی


دور حاضر کی منفرداور ممتاز شخصیت

٣جون ١۹۸۹ کی رات تھی ایران کے قومی ٹیلی ویژن پر قائد انقلاب حضرت امام خمینی کی صحت وسلامتی کی دعا کا پیغام دیا گیا دیر رات تک مدارس علمیہ سے لیکر حرم مطہر حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا میں دعاو مناجات کا سلسلہ جاری رہا اور پھر ہم طلاب اس امید پر کہ انشاءاللہ صبح امام خمینی کی صحت وسلامتی کی خبر ملے گی اپنے اپنے کمروں میں سو گئے اگلی صبح۴جون کو جب سوکر اٹھے تو ایسا محسوس ہواجیسے یہ نئی صبح مایوسیوں کا پیغام لیکر آئی ہو نماز سے فراغت کے بعد حسب معمول روزانہ صبح ٦بجے شروع ہونے والےکتاب سیوطی کےکلاس کی تیاری کی استاد شاہچراغی ٹھیک صبح ٦بجے مسجد حجتیہ کے قبلہ کی طرف والے کلاس روم میں سیوطی کا درس دینے آتے تھے حسب معمول ان کا درس ہوا تو لیکن پورے درس میں فضا بہت بوجھل رہی اس وجہ سے کلاس ٥منٹ پہلے ختم ہوگیا اور کلاس کے تمام طلاب مع استاد کے کلاس روم سے باہر نکلے تو دیکھا مدرسہ حجتیہ کے صحن میں ایک پر اسرار لیکن غمزدہ مایوسی چھائی ہے اور لوگ سر جھکائے ادھر ادھر خاموش کھڑے ہیں مایوسی اور اداسی کی یہی کیفیت طاری تھی کہ مدرسہ کے مائک سے ایران ریڈیو سے ۷بجے نشر ہونے والی خبروں کے آھنگ کی آواز سنائی دی سب اس آواز کی طرف سراپا گوش ہو گئے تو اچانک مشہور نیوز اینکر آقای حیاتی کی غم والم میں ڈوبی ہوئی آواز کانوں پربجلی بن کرگری
"روح بلندپیشوای مسلمانان ورہبر آزاد گان جہان بہ ملکوت اعلیٰ پیوست"
خبر کا نشر ہونا تھا کہ ہر طرف ایک ہیجان انگیز شور گریہ کی کیفیت طاری ہوگئی اور اب سب کو یقین ہوگیا کہ ہماری دعائیں مصلحت الہی کے سامنے ہمارے اور ہمارے رہبر کے اجر ثواب میں اضافہ کا ذریعہ قرار پاکر ہی رہ گئیں اورقوموں کو بیدارکرنے والا ابدی نیند سوگیا پورا ایران نہیں بلکہ پوری دنیا غم والم کی تصویر بن گئی اور دنیا کی ہر قوم کی کیفیت یہ ہوگئی جیسے ان کا پنا رہبر کھوگیا ہو تمام اقوام عالم زبان حال سے یہ مرثیہ پڑھ رہی تھیں
حال ما در ہجر رہبر کمتر از یعقوب نیست
اوپسر گم کردہ بود و ما پدر گم کردہ ایم
اس سے پہلے تاریخ نے شاید ہی کسی مرنے والے کے لیے ایسی والہانہ کیفیت دیکھی ہو
آخر اس مرنے والے میں کیا تھا جس نے اسے سب سے منفرد اور سب کا اپنا بنادیا تھا جس کا غم اس کے گھر خاندان قوم اور قبیلہ میں محدود نہ رہ کر بین الاقوامی سوگ میں تبدیل ہوگیا تھا امام خمینی رضوان اللہ علیہ کے سانحۂ ارتحال کی سالانہ یادکےاس موقعہ پراس مختصرمضمون میں آپ کی شخصیت کےبعض انفرادی (ذاتی) اورسماجی خصوصیات کی طرف اشارہ مقصودہےجس اس عظیم شخصیت کی محبوبیت اورمقبولیت کےراز کا اندازہ لگایا سکے
امام خمینی رضوان اللہ علیہ کےبعض ذاتی خصوصیات

۱ـ وقت کی قدروقیمت پرتوجہ اور نظم وترتیب

امام خمینی نے اپنے دن اور رات کا پور ا ٹایم ٹیبل بنایا ہوا تھا ان کے کھانے پینے سونے ٹہلنے خبریں سننے اور فیملی کےساتھ وقت گذارنے سے لیکر عبادتوں اورملاقاتوں وغیرہ تک کا سارا وقت معین تھااور وہ ہرکام اپنے وقت پر ہی کرتے تھے ان کے بارے میں لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کے منظم ٹایم ٹیبل کو دیکھ کر لوگ اپنی گھڑیوں کاوقت ملا لیا کرتے تھے
امام خمینی کا ماننا تھا کہ انسان کےاپنےکاموں میں نظم و ترتیب اور وقت کی پابندی ان کے فکر و خیال کو بھی منظم کردیتی ہے اور جب انسان کی سوچ منظم ہوجاتی ہے... تووہ انسان مکمل طور پر خدائی یعنی خدا کا سچا بندہ بننے کی راہ میں قدم بڑھا دیتا ہے

۲ـ حسن اخلاق

امام خمینی نےحکم پروردگار'سیرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ائمہ اطہار علیہم السلام کے اتباع میں حسن اخلاق کو اپنا شعار بنایا تھا جیسے سلام میں پہل کرنااور کلام میں نرمی برتنا وغیرہ

٣-زہد اور سادگی

امام خمینی اپنے معصوم رہنماؤں کی سیرت پر عمل کرتے ہوئےانتہائی زاہدانہ اور سادگی کی زندگی بسر کرتے تھے دوران طلبگی سے لیکر ملک کے سب سے زیادہ طاقت ور عہدے پر فائز ہونے تک آپ کی زاہدانہ زنگی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی تہران کے محلہ جمران کے ایک معمولی کرایہ کے مکان میں زندگی بسر کردینا آپ کی سادی اور زاہدانہ زندگی کی بہترین مثال ہے
اس کے علاوہ ہمیشہ فعال رہنا پابندی سے ورزش کرنا صفائی ستھرائی اور ظاہری سج دھج کا خیال رکھنا وغیرہ آپ کے اہمترین فردی خصوصیات ہیں جن کی تفصیل کے لیے اس سلسلہ میں لکھی جانے والی کتابوں اور تحریروں کی طرف رجوع کیاجاسکتاہے

سماجی اورمعنوی خصوصیات

١-صرف خدا کے لیے

امام خمینی کی سب سے بڑی خصوصیت خدا محوری ہے آپ نے اپنے معصوم رہنماؤں کی تعلیمات کی روشنی میں صرف رضای پروردگار کو اپنی زندگی کا مقصد بنایا تھا وہ کبھی بھی مخلوق کی مرضی کو خدا کی رضا پر مقدم نہیں کرتے تھے انقلاب اسلامی کے لیے اٹھنے والے سب سے پہلے قدم کے موقعہ پر ہی آپ نے قران مجید کی آیہ کریمہ قل انما اعظکم بواحدۃ ان تقوموا للہ میں تمھیں صرف ایک نصیحت کرتا ہوں کہ صرف خدا کے لیے قیام کرو کو اپنا عنوان قرار دیا رہبر معظم انقلاب حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای مد ظلہ امام خمینی رضوان اللہ علیہ کے بارے میں فرماتے ہیں ہمارے رہبر (امام خمینی) کی سب سے بڑی تعریف یہ ہے کہ انھیں عبد خدا یعنی اسکی ذات کے لیے تسلیم محض قرار دایجائے
۲-حق کو قبول کرنا

انسان کاہٹ دھرمی سےدور ہوکرحق کوقبول کرلینا وہ امتیازی ہنر ہے جوامام خمینی رضوان اللہ علیہ کوعام دنیاوی رہبروں کے درمیان ممتاز بناتا ہے جس کی بہت سی مثالیں ہیں ایک مرتبہ ایک رپورٹر نےآپ سے دریافت کیا کہ آپ نے کبھی غلطی کی ہے آپ نے جواب دیا کبھی غلطی نہ کرنے کا تصور صرف پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ائمہ اطہار علیہم السلام کے یہاں ہے باقی ہم جیسوں سب کے لیے غلطی کا امکان ہے

٣- شرح صدر

رہبران دین کی زندگی میں شرح صدر کی کتنی اہمیت ہے اس کا اندازہ جناب موسیٰ ع کی دعارب اشرح لی صدری اور پیغبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر خدا کی خاص عنایت الم نشرح لک صدرک سے لگایا جاسکتا ہے امام خمینی نے اپنے معصوم رہنماؤں کی تعلیمات کی روشنی میں اس صفت کو اپنی ذات میں کس طرح اتارا تھا کہ بڑے سے بڑے حادثات آپ کے پائے ثبات میں ذرہ برابر لغزش نہ لا سکے چاہے وہ ١٥خرداد کے تلخ واقعات ہوں یا جوان فرزند آیت اللہ مصطفیٰ خمینی کی خبر شہادت یہاں تک کہ عزیز ترین شاگردوں اور حکومت کے اہم عہدہ داروں کی ایک ساتھ شہادت تک کے موقعہ پر آپ نے شرح صدر اور صبروتحمل کا مظاہرہ فرمایا

۴- سکون و اطمینان

انقلاب کی کامیابی کے لیے کوششوں سے لیکر جنگ کے قیامت خیز مناظر بھی آپ کے سکون و اطمینان میں ذرہ برابرکمی نہ لاسکے آپ کے وصیت نامہ کا وہ جملہ آپ کے اطمینان قلب پر بہترین گواہ ہے جس میں آپ نے لکھا ہے
"میں اپنے پرسکون دل اور مطمئن قلب کے ساتھ.... اپنے برادران اور خواہران سے رخصت ہوکر اپنی ابدی آرامگاہ بارگاہ خداوندی میں حاضر ہورہا ہوں"
اس کے علاوہ خداکی ذات پر توکلاوراپنےتمام کاموں میں احتیاط سےکام لیناجیسے نہ جانے کتنے خصوصیات ہیں جو امام خمینی رضوان اللہ علیہ کا طرۂ امتیاز ہیں جن سب کا تذکرہ اس مختصر مضمون کی وسعت سے باہر ہے
عصرحاضرکی اس عظیم شخصیت کے سانحہ ارتحال کی سالانہ یاد کے موقعہ پر مختصر سے خراج عقیدت کے ساتھ ان کی عظیم یادگار انقلاب اسلامی کی حفاظت اور رہبر معظم انقلاب حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نیز تمام علماء ومراجع اور خدمت گذاران اسلام کی صحت وسلامتی کی دعا اور نئی نسل کے اس راہ پر گامزن ہونے کی امید کے ساتھ ایک بار پھر زمزمہ کرتے ہیں
خدایاخدایاتاانقلاب مہدی (عج)
از نہضت خمینی محافظت بفرما
خامنہ ای رہبر بہ لطف خود نگہدار

سید حمیدالحسن زیدی
مدیر
الاسوہ فاؤنڈیشن سیتاپور

ای میل کریں