عید سعید فطر کی فضیلت اور اعمال
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،شوال کا پہلا دن عید سعید فطر ہے ،پورے عالم اسلام میں اس دن اجتماعی طور پر نماز عید پڑھی جاتی ہے ، اس دن کو عید فطر اس لئے کہا جاتا ہے کیونکہ اس دن کھانے پینے کی محدودیت ختم ہو جاتی ہے مؤمنین دن میں افطار کرتے ہیں۔
فطر اور فطور کا معنی کھانے پینے کا ہے، کھانے پینے کے آغاز کرنے کو بھی کہا گیا ہے ۔ جب کبھی کھانے پینے سے دوری کرنے کے بعد جب دوبارہ کھانا پینا شروع کیا جاۓ تو اسے افطار کہتے ہیں اور اسی لۓ رمضان المبارک میں دن تمام ہونے اور مغرب شرعی ہونے پر روزہ کھولنے کو افطار کہا جاتا ہے ۔
روایات میں اس دن کے بارے میں فضائل اور اعمال ذکر ہوئے ہیں جنہیں قارئیں کے لئے مختصر طور پر بیان کیا جا رہا ہے۔
پیغمبر اسلام (ص) نے اس دن کی فضیلت کے بارے میں فرمایا: ’’اذا کان اول یوم من شوال نادی مناد : ایھا المؤمنون اغدو الی جوائزکم، ثم قال : یا جابر ! جوائز اللہ لیست کجوائز ھؤلاء الملوک ، ثم قال ھو یوم الجوائز۔‘‘
جب شوال کا پہلا دن ہوتا ہے ، آسمان سے منادی نداء دیتا ہے : اے مؤمنو! اپنے تحفوں کی طرف دوڑ پڑو ، اس کے بعد فرمایا: اے جابر ! خدا کا تحفہ بادشاہوں اور حاکموں کے تحفوں کی طرح نہیں ہے ۔ پھرفرمایا" شوال کا پہلا دن خدا کی جانب سے تحفوں کا دن ہے ۔
امیر المؤمنین حضرت علی ابن ابیطالب علیہ السلام نے عید فطر کے ایک خطبے میں ارشاد فرمایا:
“اے لوگو! یہ دن وہ ہے جس میں نیک لوگ اپنا انعام حاصل کرتے ہیں اور برے لوگ ناامید اور مایوس ہوتے ہیں اوریہ دن قیامت کے دن سے بہت زیادہ شباہت رکھتا ہے اس لۓ گھر سے نکلتے وقت اس دن کو یاد کرو جس دن قبروں سے نکال کرخدا کی کی بارگاہ میں حاضر کۓ جاؤ، نماز میں کھڑے ہونے کے وقت خدا کے سامنے کھڑے ہونے کو یاد کرو اور اپنے گھروں میں واپس آنے میں اس وقت کو یاد کرو جس وقت بہشت میں اپنی منزلوں کی طرف لوٹو گے۔ اے خدا کے بندو ! سب سے کم چیز جو روزہ دار مردوں اور خواتین کو رمضان المبارک کےآخری دن عطا کی جاتی ہے وہ فرشتے کی بشارت و خوشخبری ہے جو صدا دیتا ہے :
اے اللہ کے بندوں مبارک ہو! جان لے تمہارے پچھلے سارے گناہ معاف کر دئے گئے ہیں اب اگلے دن کے بارے میں ہوشیار رہنا کہ کیسے گذارو گے ۔‘‘
عید فطر کے لئے اعمال ذکر ہوئے ہیں جنہیں انجام دینے کے بارے میں معصومین علیہم السلام نے بہت تاکید فرمائی ہے۔
حضرات معصومینؑ کے اقوال سے معلوم ہوتا ہے کہ عید فطر اعمال اور عبادات کا انعام حاصل کرنے کا دن ہے اس لۓ مستحب ہے کہ اس دن بہت زیادہ دعا کی جائے ، خدا کی یاد میں رہا جائے ، لاپرواہی نہ کی جائے اور دنیا اور آخرت کی نیکی طلب کی جائے ۔
عید کی نماز کے قنوت میں پڑھتے ہیں :
"... اسئلک بحق ھذا الیوم الذى جعلتہ للمسلمین عیدا و لمحمد صلى اللہ علیہ و آلہ ذخرا و شرفا و کرامۃ و مزیدا ان تصلى على محمد و آل محمد و ان تدخلنى فى کل خیر ادخلت فیہ محمدا و آل محمد و ان تخرجنى من کل سوء اخرجت منہ محمدا و آل محمد، صلواتک علیہ و علیہم اللہم انى اسالک خیر ما سئلک عبادک الصالحون و اعوذ بک مما استعاذ منہ عبادک المخلصون"
بار الھا ! اس دن کے واسطے جسے مسلمانوں کیلۓ عید اور محمد صلی اللہ علیہ والہ کیلۓ شرافت ، کرامت اور فضیلت کا ذخیرہ قرار دیا ہے ۔ تجھ سے سوال کرتا ہوں محمد و آل محمد پر درود بھیج اور مجھے اس خیر میں شامل فرما جس میں محمد و آل محمد کو شامل فرمایا ہے اور مجھے ہر بدی سے نکال دے جن سے محمد و آل محمد کو نکالا ۔ ان پر آپ کا درود وسلام ہو، خدایا تجھ سے وہی کچھ مانگتا ہوں جو تیرے نیک بندے تجھ سے مانگتے ہیں ، اور تجھ سے ان چیزوں سے پنا ہ مانگتا ہوں کہ جن سے تیرے مخلص بندے پناہ مانگتے تھے ۔
صحیفہ سجادیہ میں امام زین االعابدین علیہ السلام کی ماہ مبارک رمضان اور عید فطر کے استقبال کیلۓ اس طرح سے دعا ذکر ہوئی ہے:
اللهم صل على محمد و آله و اجبر مصیبتنا بشهرنا و بارک لنا فى یوم عیدنا و فطرنا و اجعله من خیر یوم مر علینا، اجلبه لعفو و امحاه لذنب و اغفرلنا ما خفى من ذنوبنا و ما علن ... اللهم انا نتوب الیک فى یوم فطرنا الذى جعلته للمؤمنین عیدا و سرورا و لاهل ملتک مجمعا و محتشدا، من کل ذنب اذنبناه او سوء اسلفناه او خاطر شرا اضمرناه توبة من لا ینطوى على رجوع الى
خداوند متعال ہم سب کو اس دن نیک اعمال کرنے اور معصیت سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔