یہ بڑی بابرکت رات ہے، امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہیں کہ امام محمد باقر (ع) سے نیمہ شعبان کی رات کی فضیلت کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا: یہ رات شب قدر کے علاوہ تمام راتوں سے افضل ہے۔ پس اس رات تقرب الٰہی حاصل کرنے کی کوشش کرنا چاہیئے۔ اس رات خدا تعالیٰ اپنے بندوں پر فضل و کرم فرماتا ہے اور ان کے گناہ معاف کرتا ہے حق تعالیٰ نے اپنی ذاتِ مقدس کی قسم کھائی ہے کہ اس رات وہ کسی سائل کو خالی نہ لوٹائے گا سوائے اس کے جو معصیت و نافرمانی سے متعلق سوال کرے۔ خدا نے یہ رات ہمارے لیے خاص کی ہے۔ جیسے شب قدر کو رسول اکرم کے لیے مخصوص فرمایا۔ پس اس شب میں زیادہ سے زیادہ حمد و ثناء الٰہی کرنا اس سے دعا و مناجات میں مصروف رہنا چاہیئے۔
اس رات کی عظیم بشارت سلطان عصر حضرت امام مہدی ﴿عج﴾کی ولادت باسعادت ہے جو ۵۵۲ھ میں بوقت صبح صادق سامرہ میں ہوئی جس سے اس رات کو فضیلت نصیب ہوئی۔
اس رات کے چند ایک اعمال ہیں :
﴿۱﴾ غسل کرنا کہ جس سے گناہ کم ہوجاتے ہیں۔
﴿۲﴾ نماز اور دعا و استغفار کے لیے شب بیداری کرے کہ امام زین العابدین (ع) کا فرمان ہے، کہ جو شخص اس رات بیدار رہے تو اس کے دل کو اس دن موت نہیں آئے گی۔ جس دن لوگوں کے قلوب مردہ ہوجائیں گے۔
﴿۳﴾ اس رات کا سب سے بہترین عمل امام حسین (ع) کی زیارت ہے کہ جس سے گناہ معاف ہوتے ہیں جو شخص یہ چاہتا ہے کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کی ارواح اس سے مصافحہ کریں تو وہ کبھی اس رات یہ زیارت ترک نہ کرے۔ حضرت (ع) کی چھوٹی سے چھوٹی زیارت بھی ہے کہ اپنے گھر کی چھت پر جائے اپنے دائیں بائیں نظر کرے۔ پھر اپنا سر آسمان کی طرف بلند کرکے یہ کلمات کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا اَبَا عَبْدِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَ رَحْمَۃُ اﷲِ وَ بَرَکَاتُہُ
سلام ہو آپ پر اے ابوعبداللہ (ع) سلام ہو آپ پر اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں
کوئی شخص جہاں بھی اور جب بھی امام حسین (ع) کی یہ مختصر زیارت پڑھے تو امید ہے کہ اس کو حج و عمرہ کا ثواب ملے گا۔نیز اس رات کی مخصوص زیارت انشائ اللہ باب زیارات میں آئیگی۔
﴿۴﴾ شیخ و سید نے اس رات یہ دعا پڑھنے کا ذکر فرمایا ہے، جو امام زمانہ کی زیارت کے مثل ہے اور وہ یہ ہے:
اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ لَیْلَتِنا ھذِہِ وَمَوْلُودِھا وَحُجَّتِکَ وَمَوْعُودِھَا الَّتِی قَرَنْتَ إلی فَضْلِھا فَضْلاً
اے معبود! واسطہ ہماری اس رات کا اور اس کے مولود کا اور تیری حجت (ع) اور اس کے موعود (ع) کا جس کو تو نے فضیلت پر فضیلت عطا کی
فَتَمَّتْ کَلِمَتُکَ صِدْقاً وَعَدْلاً لاَ مُبَدِّلَ لِکَلِماتِکَ وَلاَ مُعَقِّبَ لآَِیاتِکَ نُورُکَ الْمُتَٲَلِّقُ
اور تیرا کلمہ صدق و عدل کے لحاظ سے پورا ہوگیا تیرے کلموں کو بدلنے والا کوئی نہیں اورنہ کوئی تیری آیتوں کا مقابلہ کرنیوالا ہے وہ
وَضِیاؤُکَ الْمُشْرِقُ، وَالْعَلَمُ النُّورُ فِی طَخْیائِ الدَّیْجُورِ، الْغائِبُ الْمَسْتُورُ جَلَّ
{مہدی موعود(ع)} تیرا نور تاباں اور جھلملاتی روشنی ہے وہ نور کا ستون، شان والی سیاہ رات کی تاریکی میں پنہاں و پوشیدہ ہے اس کی
مَوْلِدُھُ، وَکَرُمَ مَحْتِدُھُ، وَالْمَلائِکَۃُ شُہَّدُھُ، وَاﷲُ ناصِرُھُ وَمُؤَیِّدُھُ، إذا آنَ مِیعادُھُ
ولادت بلند مرتبہ ہے اس کی اصل، فرشتے اس کے گواہ ہیں اور اللہ اس کا مدد گار و حامی ہے جب اس کے وعدے کا وقت آئے گا
وَالْمَلائِکَۃُ ٲَمْدادُھُ، سَیْفُ اﷲِ الَّذِی لاَ یَنْبُو، وَنُورُھُ الَّذِی لاَ یَخْبُو، وَذُو الْحِلْمِ
اور فرشتے اس کے معاون ہیں وہ خدا کی تلوار ہے جو کند نہیں ہوتی اور اس کا ایسا نور ہے جو ماند نہیں پڑتا وہ ایسا بردبار ہے
الَّذِی لاَ یَصْبُو، مَدارُ الدَّھْرِ، وَنَوامِیسُ الْعَصْرِ، وَوُلاۃُ الْاَمْرِ، وَالْمُنَزَّلُ عَلَیْھِمْ
جو حد سے نہیں نکلتا وہ ہر زمانے کا سہارا ہے یہ معصومین (ع) ہر عہد کی عزت اور والیان امر ہیں جو کچھ شبِ قدر میں نازل کیا جاتا ہے
مَا یَتَنَزَّلُ فِی لَیْلَۃِ الْقَدْرِ، وَٲَصْحابُ الْحَشْرِ وَالنَّشْرِ، تَراجِمَۃُ وَحْیِہِ، وَوُلاۃُ ٲَمْرِھِ
انہی پر نازل ہوتا ہے وہی حشر و نشر میں ساتھ دینے والے اس کی وحی کے ترجمان اور اس کے امر و نہی
وَنَھْیِہِ ۔ اَللّٰھُمَّ فَصَلِّ عَلَی خاتِمِھِمْ وَقائِمِھِمُ الْمَسْتُورِ عَنْ عَوالِمِھِمْ ۔ اَللّٰھُمَّ وَٲَدْرِکْ
کے نگران ہیں اے معبود! پس ان کے خاتم اور ان کے قائم پر رحمت فرما جو اس کائنات سے پوشیدہ ہیں اے معبود! ہمیں اس کا زمانہ
بِنا ٲَیَّامَہُ وَظُھُورَھُ وَقِیامَہُ، وَاجْعَلْنا مِنْ ٲَ نْصارِھِ، وَاقْرِنْ ثٲْرَنا بِثَٲْرِھِ، وَاکْتُبْنا
اس کا ظہور اور قیام دیکھنا نصیب فرما اور ہمیں اس کے مددگاروں میں قرار دے ہمارا اور اس کا انتقام ایک کردے اور ہمیں اس کے
فِی ٲَعْوانِہِ وَخُلَصائِہِ، وَٲَحْیِنا فِی دَوْلَتِہِ ناعِمِینَ، وَبِصُحْبَتِہِ غانِمِینَ ، وَبِحَقِّہِ
مددگاروں اور مخلصوں میں لکھ دے ہمیں اسکی حکومت میں زندگی کی نعمت عطا کر اور اس کی صحبت سے بہرہ یاب فرما اس کے حق میں قیام کرنے
قائِمِینَ، وَمِنَ السُّوئِ سالِمِینَ، یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِِ رَبِّ الْعالَمِینَ،
والے اور برائی سے محفوظ رہنے کی توفیق دے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اور حمد اللہ ہی کیلئے ہے جو جہانوں کا پروردگار ہے
وَصَلَواتُہُ عَلَی سَیِّدِنا مُحَمَّدٍ خاتَمِ النَّبِیِّینَ وَالْمُرْسَلِینَ وَعَلَی ٲَھْلِ بَیْتِہِ الصَّادِقِینَ
اور اس کی رحمتیں ہوں ہمارے سردار محمد (ص) پر جو نبیوں اور رسولوں کے خاتم ہیں اور انکے اہل پر جو ہر حال میں سچ بولنے والے ہیں اور ان کے
وَعِتْرَتِہِ النَّاطِقِینَ، وَالْعَنْ جَمِیعَ الظَّالِمِینَ، وَاحْکُمْ بَیْنَنا وَبَیْنَھُمْ یَا ٲَحْکَمَ الْحاکِمِینَ۔
اہل خاندان پر جو حق کے ترجمان ہیں اور لعنت کرتمام ظلم کرنے والوں پر اور فیصلہ کر ہمارے اور ان کے درمیان اے سب سے بڑھ کر فیصلہ کرنے والے۔
﴿۵﴾ شیخ نے اسماعیل بن فضل ہاشمی سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا:
امام جعفر صادق (ع)نے پندرہ شعبان کی رات کو پڑھنے کیلئے مجھے یہ دعا تعلیم فرمائی:
اَللّٰھُمَّ ٲَنْتَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ الْعَلِیُّ الْعَظِیمُ الْخالِقُ الرَّازِقُ الْمُحْیِی الْمُمِیتُ الْبَدِیئُ
اے معبود! تو زندہ وپائندہ، بلندتر، بزرگتر خلق کرنے والا، رزق دینے والا، زندہ کرنے والا، موت دینے والا، آغاز کرنے
الْبَدِیعُ لَکَ الْجَلالُ وَلَکَ الْفَضْلُ وَلَکَ الْحَمْدُ وَلَکَ الْمَنُّ وَلَکَ الْجُودُ وَلَکَ الْکَرَمُ
اور ایجاد کرنے والا ہے تیرے لیے جلالت اور تیرے ہی لیے بزرگی ہے تیری ہی حمد ہے اور تو ہی احسان کرتا ہے اور تو ہی سخاوت والا ہے
وَلَکَ الْاَمْرُ، وَلَکَ الْمَجْدُ، وَلَکَ الشُّکْرُ، وَحْدَکَ لا شَرِیکَ لَکَ، یَا واحِدُ یَا
تو ہی صاحب کرم اور تو ہی امر کا مالک ہے تو ہی شان والا اور تو ہی لائق شکر ہے تو یکتا ہے تیرا کوئی شریک نہیں ہے اے یکتا، اے
ٲَحَدُ یَا صَمَدُ یَا مَنْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُ کُفُواً ٲَحَدٌ، صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ
یگانہ، اے بے نیاز، اے وہ جس نے نہ کسی کو جنا اور نہ وہ جنا گیا اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہوسکتا ہے حضرت محمد(ص) اور آل محمد (ص)
آلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی وَاکْفِنِی مَا ٲَھَمَّنِی وَاقْضِ دَیْنِی، وَوَسِّعْ عَلَیَّ فِی
پر رحمت فرما اور مجھے بخش دے مجھ پر رحمت فرما کٹھن کاموں میں میری کفایت فرما میرا قرض ادا کردے میرے رزق میں
رِزْقِی، فَ إنَّکَ فِی ہذِھِ اللَّیْلَۃِ کُلَّ ٲَمْرٍ حَکِیمٍ تَفْرُقُ، وَمَنْ تَشائُ مِنْ خَلْقِکَ تَرْزُقُ،
کشائش فرما کہ تو اسی رات میں ہر حکمت والے کام کی تدبیر کرتا ہے اور اپنی مخلوق میں سے جسے چاہے رزق و روزی دیتا ہے،
فَارْزُقْنِی وَٲَنْتَ خَیْرُ الرَّازِقِینَ، فَ إنَّکَ قُلْتَ وَٲَ نْتَ خَیْرُ الْقائِلِینَ النَّاطِقِینَ
پس مجھے بھی رزق دے کیونکہ تو ہی سب سے بہتر رزق دینے والا ہے یقینا یہ تیرا ہی فرمان ہے اور تو بہتر ہے سب کہنے والوں بولنے
وَاسْٲَلُوا اﷲَ مِنْ فَضْلِہِ فَمِنْ فَضْلِکَ ٲَسْٲَلُ وَ إیَّاکَ قَصَدْتُ، وَابْنَ نَبِیِّکَ اعْتَمَدْتُ،
والوں میں کہ مانگو اللہ تعالیٰ سے اس کے فضل میں سے پس میں تیرے فضل کا سوال کرتاہوں اور بس تیرا ہی ارادہ رکھتا ہوں تیرے
وَلَکَ رَجَوْتُ، فَارْحَمْنِی یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔
نبی (ص) کے فرزند کو اپنا سہارابناتا ہوں اور تجھی سے امید رکھتا ہوں پس مجھ پر رحم فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
﴿۶﴾ یہ دعا پڑھے کہ رسول اکرم اس رات یہ دعا پڑھتے تھے۔
اَللّٰھُمَّ اقْسِمْ لَنا مِنْ خَشْیَتِکَ مَا یَحُولُ بَیْنَنا وَبَیْنَ مَعْصِیَتِکَ، وَمِنْ
اے معبود! ہمیں اپنے خوف کا اتنا حصہ دے جو ہمارے اور ہماری طرف سے تیری نافرمانی کے درمیان رکاوٹ بن جائے اور
طاعَتِکَ مَا تُبَلِّغُنا بِہِ رِضْوانَکَ، وَمِنَ الْیَقِینِ مَا یَھُونُ عَلَیْنا بِہِ
فرمانبرداری سے اتنا حصہ دے کہ اس سے ہم تیری خوشنودی حاصل کرسکیں اور اتنا یقین عطا کر کہ جس کی بدولت دنیا کی تکلیفیں ہمیں
مُصِیباتُ الدُّنْیا ۔ اَللّٰھُمَّ ٲَمْتِعْنا بِٲَسْماعِنا وَٲَبْصارِنا وَقُوَّتِنا مَا ٲَحْیَیْتَنا وَاجْعَلْہُ
سبک معلوم ہوں اے معبود! جب تک تو ہمیں زندہ رکھے ہمیں ہمارے کانوں، آنکھوں اور قوت سے مستفید فرما اور اس قائم (ع) کو ہمارا
الْوارِثَ مِنَّا، وَاجْعَلْ ثٲْرَنا عَلَی مَنْ ظَلَمَنا، وَانْصُرْنا عَلَی مَنْ عادانا، وَلاَ تَجْعَلْ
وارث بنا اور ان سے بدلہ لینے والا قرار دے جنہوں نے ہم پر ظلم کیا ہمارے دشمنوں کے خلاف ہماری مدد فرما اور ہمارے دین میں
مُصِیبَتَنا فِی دِینِنا، وَلاَ تَجْعَلِ الدُّنْیا ٲَکْبَرَ ھَمِّنا وَلاَ مَبْلَغَ عِلْمِنا، وَلاَ تُسَلِّطْ عَلَیْنا
ہمارے لیے کوئی مصیبت نہ لا اور ہماری ہمت اور ہمارے علم کے لیے دنیا کو بڑا مقصد قرار نہ دے اور ہم پر اس شخص کو غالب نہ کر
مَنْ لاَ یَرْحَمُنا، بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ
جو ہم پر رحم نہ کرے واسطہ تیری رحمت کا اے سب سے زیادہ رحم والے۔
یہ دعا جامع و کامل ہے۔ پس اسے دیگر اوقات میں بھی پڑھیں۔ جیسا کہ عوالی اللئالی میں مذکور ہے کہ رسول اللہ یہ دعا ہمیشہ پڑھا کرتے تھے۔
﴿۷﴾ وہ صلوٰت پڑھے جو ہر روز بوقت زوال پڑھا جاتا ہے۔
﴿۸﴾ اس رات دعائ کمیل پڑھنے کی بھی روایت ہوئی ہے اور یہ دعا باب اول میں ذکر ہوچکی ہے۔
﴿۹﴾ یہ تسبیحات سو مرتبہ پڑھے تا کہ حق تعالی ٰ اس کے پچھلے گناہ معاف کردے اور دنیا وآخرت کی حاجات پوری فرما دے:
سُبْحَانَ اﷲِ وَ الْحَمْدُ ﷲِ وَ اﷲ اَکْبَرُ وَ لَا اِلَہَ اِلَّا اﷲ
اللہ پاک تر ہے اور حمد اللہ ہی کی ہے اللہ بزرگتر ہے اور اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں