رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای نے ایران کے خلاف امریکی دباؤ کو ناکام قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں کاغذی وعدوں پراعتبارنہیں بلکہ پابندیاں عملی طور پر ختم ہونا چاہیے۔
نئے ایرانی سال کے آغاز پر قومی ریڈیو اور ٹیلی ویژن سے نشر کیے جانے والے اپنے سالانہ خطاب میں رہبر معظم سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی امریکی پالیسی پوری طرح ناکام ہوگئی ہے،رہبرمعظم نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو احمق قرار دیتے ہوئے کہا کہ پچھلے احمق نے زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی اس لیے وضع کی تھی کہ ایران کمزور اور مذاکرات پر مجبور ہوجائے اور اس پر اپنے سامراجی مطالبات مسلط کیے جاسکیں گے،انھوں نے کہا کہ ٹرمپ ذلیل ہوکے نکلا، وہ خود بھی ذلیل ہوا اور اپنے ملک کو بھی ذلیل کرایا لیکن اسلامی جمہوریہ ایران قوت اور عزت کے ساتھ کھڑا ہوا ہے۔
رہبرمعظم نے صراحت کے ساتھ کہا کہ امریکیوں کو جان لینا چا ہیے کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی ناکام ہوچکی ہے اور اگر موجودہ امریکی حکومت نے بھی اسی پالیسی کو اپنایا تو وہ بھی ناکام ہوجائے گی،آیت اللہ خامنہ ای نے جامع ایٹمی معاہدے کے بارے میں کہا کہ اس سلسلے میں ملک کی اصولی اور واضح پالیسی کا اعلان کیا جاچکا ہے اور ایران اس سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹائے گا کیونکہ یہ متفقہ پالیسی ہے ،انھوں نے ایک بار پھر صراحت کے ساتھ کہا کہ امریکہ تمام پابندیاں ختم کرے، اس کے بعد ہم دیکھیں گے کہ آیا پابندیاں حقیقی معنوں میں ختم ہوگئی ہیں یا نہیں، تب ہم کسی بھی مشکل کے بغیر ایٹمی معاہدے پر دوبارہ عمل درآمد شروع کردیں گے۔
رہبر معظم نے واضح الفاظ میں فرمایا کہ ہمیں امریکیوں کے کاغذی وعدوں پر اعتبار نہیں ہے، پابندیاں عملی طور پر ختم ہونا چاہیے،آیت اللہ خامنہ ای نے امریکیوں کی جانب سے ایٹمی معاہدے میں تبدیلیوں کی باتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات بالکل ٹھیک ہے کہ سن دوہزار پندرہ اور سولہ کے مقابلے میں صورتحال تبدیل ہوگئی ہے، لیکن یہ صورتحال امریکہ کے حق میں نہیں بلکہ ایران کے حق میں تبدیل ہوئی ہے،انھوں نے مزید کہا کہ ایران آج دوہزار پندرہ کے مقابلے میں کہیں زیادہ طاقتور ہوگیا ہے، لہذا اگر ایٹمی معاہدے میں کوئی تبدیلی آئے گی تو ایران کے حق میں آنا چاہیے، کیونکہ ہم نے پابندیوں کو ناکام بنایا ہے۔
رہبر معظم نےکہا کہ امریکہ نے ہمارے اور اس خطے کے بارے میں غلط راستے کا انتخاب کیا ہے ، امریکیوں کی جانب سے صیہونیوں کی حمایت ، شام میں ان کی موجودگی، سعودی حکومت کی حمایت، یمنی عوام کی سرکوبی، سب غلط ہے،انھوں نے کہا کہ امریکیوں کو جان لینا چاہیے کہ امت مسلمہ، مسئلہ فلسطینی کو فراموش یا اس سرزمین سے صرف نظر نہیں کرے گی۔