عالم اسلام کے فکری اور روحانی رہبر
عموان معلولیم؛ سینٹ کے رکن اور کاسٹ ساٹ یونیورسٹی میں فلسفہ و ادب کے استاد
امام خمینی (رح) کی تحریک اسلامی معاشرے میں سیاسی، فکری، سماجی اور ثقافتی ڈھانچے کی اصلاح کو اپنا مقصد قرار دیا۔ امام خمینی (رح) نے عملی طور پر اسلامی حکومت کے قائم کرنے اور ولایت فقیہہ کی تھیوری جو مغرب اور سامراج مخالف خصوصیات کی حامل ہے۔ عملی طور پر تین اہم حاکم واقعہ یعنی مغرب ماہ پرستی اور بعض اسلامی ممالک میں حاکم لائیزم نظاموں منجملہ شاہ کے دور کا ایران اور ترکی مغربی سیاسی اور ثقافتی حالات کے اعتبار سے ماتحت تھا۔اسی طرح وہابیت کے التقاطی اور شدت پسندانہ حالت اسلامی معاشرے میں شدید اختلاف کا سبب ہوا تھا؛ کے لئے قیام کیا اور کوشش کی تاکہ حقیقی اسلام کو لوگوں کی زندگی میں داخل کردیا۔
امام خمینی کی تشویش صرف اور صرف یہ تھی کہ مغرب کا سیاسی وسیع اثر صرف اسلامی معاشرے ہی پر نہیں پڑا بلکہ آپ اسلامی ممالک میں مغرب کے ثقافتی نفوذ سے پریشان تھے اس لئے آپ نے مسلمانوں کے درمیان ثقافتی اور سماجی اصلاح کرنے کی کوشش کی اور ان کے درمیان فراموش شدہ اسلامی اور اخلاقی اقدار کی تقویت کی اور آپ کو صرف ایک سیاسی رہبر سے خارج کیا اور عالم اسلام کے فکری اور روحانی رہبر کے عنوان سے پیش کیا۔