مقامِ فاطمہ سلام اللہ امام خمینی رحمہ اللہ کی نگاہ میں
حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی ولادت باسعادت کے سلسلہ میں اگرچہ علماء کے درمیان اختلاف ہے لیکن اہل بیت عصمت و طہارتؑ کی روایات کی روایات کی روشنی میں آپ کی ولادت بعثت کے پانچویں سال ۲۰ جمادی الثانی، بروز جمعہ مکہ معظمہ میں ہوئی۔ جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا نے نبوت و رسالت کے گھرانے میں پرورش پائی اور رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے علم و دانش سے بہرور ہوئیں رسول اکرم (ص) سے زبانی قرآن سنا اور اسے حفظ کیا اور خود سازی و حقیقی انسان بننے کی فکر میں مشغول ہوگئیں اپنے والد محترم اور قرآن سے بے حد محبت فرماتیں تھیں۔ جناب سیدہ کونین کی فضیلت اور ان کے مقام کے بارے میں بس اتنا ہی کافی ہے کہ آپ کے سلسلہ میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اتنی حدیثیں وارد ہوئی ہیں کہ جتنی حضرت علی علیہ السلام کے سوا کسی دوسری شخصیت کے لیے نہیں ملتیں، حضرت فاطمہ سلام اللہ كى معنوى شخصيت ہمارے ادراك اور ہمارى توصيف سے بالاتر ہے اس عظيم خاتون کی عصمت سے ہٹ کر ایک اور اہم فضیلت یہ ہے کہ رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے جانے کے بعد فرشتہ وحی آپ پر نازل ہوتا رہا ہے۔ اور خداوندمتعال نے ان کی محبت دينى فريضہ قرار دی ہے۔
حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی منزلت اور عظمت اب تک بہت سے اقوال اور تحریروں کا موضوع رہا ہے بانی انقلاب حضرت امام خمینی رحمہ اللہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کے بارے میں فرماتے ہیں: حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا نے اپنی معنوی تحریک کا الٰہی طاقت، غیبی امداد اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تربیت سے آغاز کیا اور انہوں نے تمام معنوی مراحل کو طے کیا۔ امام خمینی رحمہ اللہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کے مقام کے سلسلے میں فرماتے ہیں:انسانی زبان اور انسانی فکر جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا کے معنوی اور بلند مقام کے ایک کونے کو بھی سمجھنے اور بیان کرنے سے ناتوان ہے۔ امام رحمہ اللہ فرماتے ہیں: میں خود کو حضرت صدیقہ سلام اللہ علیہا کا ذکر کرنے سے قاصر سمجھتا ہوں، حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا ایک معمولی خاتون نہیں ہیں بلکہ ایک روحانی خاتون، ایک ملکوتی خاتون ہیں، ایک ایسی خاتون ہیں جو تمام معنوں میں خاتون ہیں، انسانیت کا مکمل نسخہ، عورت کی تمام حقیقت ان کے وجود میں جلوہ گر ہے لہذا وہ ایک معمولی عورت نہیں ہیں وہ ایک ملکوتی موجود ہیں جو اس دنیا میں ایک انسان کی صورت میں ظاہر ہوئی ہیں بلکہ یوں کہا جائے کہ وہ ایک خدائی اور جبروتی موجود ہیں جو ایک عورت کی صورت میں ظاہر ہوئی ہیں، انسانی کمال کے تمام پہلو اور ایک خاتون کے کمال کے تمام پہلو جنہیں تصور کیا جا سکتا ہے وہ اس ہستی میں موجود ہیں۔ جس شخص نے بھی حضرت صدیقہ سلام اللہ علیہا کے بارے میں کچھ لکھنے یا کہنے کی کوشش کی ہے اس نے اپنی سمجھ اور سوچ کے مطابق لکھا یا کہا ہے کیونکہ خاندان وحی سے جو احادیث ہم تک پہنچی ہیں وہ سامعین اور قارئین کے سوچ و سمجھ کے مطابق بیان کی گئی ہیں جناب صدیقہ سلام اللہ علیہا کا مرتبہ اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔ اس حیرت انگیز وادی سے بس گزر جانا ہی بہتر ہے۔ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نہ صرف خواتین بلکہ پوری دنیا کے لئے بہترین نمونہ عمل ہیں۔ امام خمینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: حضرت صدیقہ طاہرہ سلام اللہ علیہا نمونہ عمل ہیں ہمیں اس خاندان کو اپنے لئے نمونہ عمل بنانا چاہئے ہماری خواتین کو ان کی خواتین اور ہمارے مردوں سے ان کے مردوں کو نمونہ عمل بنانا چاہئے انہوں نے مظلوموں کی حمایت اور سنت الہی کو زندہ کرنے کے لئے اپنی زندگی وقف کر دی۔ ہمیں ان کی پیروی کرتے ہوئے اپنی زندگی کو ان کے راستے میں وقف کر دینا چاہئے۔ جو شخص بھی اسلام کی تاریخ جانتا ہے وہ جانتا ہے کہ ان میں سے ہر ایک خاندان نے ان لوگوں کے خلاف بغاوت کی جو مظلوموں کو ختم کرنا چاہتے تھے۔ حضرت امام خمینی رحمہ اللہ نے ایک اہم پیغام میں خواتین کو مخاطب قرار دیتے ہوئے تاکید کی اور فرمایا: اپنے اخلاق کو بہتر بنائیں اور دوسروں کو بھی اخلاق بہتر بنانے کی دعوت دیں اور حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کے اخلاق کو اپنے اخلاق کے لئے نمونہ عمل قرار دو، ہم سب کو ان کی پیروی کرنی چاہئے اور ان کی اولاد کے ذریعہ اسلام اور احکام اسلام سیکھنے چاہئے۔ حضرت زہراء سلام اللہ علیہا نے بے مثال معنوی کمالات، اچھے اخلاق، اچھی سیرت اور طرزعمل کے ذریعہ سب پر برتری حاصل کی۔ حضرت امام خمینی رحمہ اللہ کے نزدیک حضرت صدیقہ طاہرہ سلام اللہ علیہا ایسی خاتون تھیں جو خاندان وحی کے لئے باعث فخر تھیں، ایک ایسی خاتون جس نے بے مثال اور بے نظیر فضائل میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور دیگر ائمہ اطہارؑ کی برابری کی ہے۔
حضرت امام خمینی رحمہ اللہ اپنے وصیت نامہ میں مصحف حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کو شیعوں کے اعزاز کے طور پر متعارف کراتے ہوئے لکھتے ہیں: ہمیں فخر ہے کہ معنوی اور حیات بخش دعائیں ہمارے ائمہ معصومین علیہم السلام سے ہم تک پہنچی ہیں،مناجات شعبانیہ، دعائے عرفہ، صحیفہ سجادیہ، مصحف فاطمہ سلام اللہ علیہا جو خدا کی جانب سے حضرت زہراء کو الہام ہوا ہے وہ ہمارے پاس ہیں لہذا ان کتابوں اور ان دعائیں پر ہمیں فخر محسوس ہوتا ہے۔ حضرت امام خمینی رحمہ اللہ کی نگاہ میں انقلاب اسلامی کے شہداء حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کے معنوی بیٹے ہیں، امام رحمہ اللہ ایک پیغام میں یوں بیان کرتے ہیں: میرا قلم، بیان وغیرہ اس چیز سے عاجز ہے کہ میں حضرت زہراء سلام اللہ کے معنوی بیٹوں کی بہادری، شجاعت، دلیری اور ہمت کے بارے میں کچھ کہوں کہ ان سب کا سرچشمہ اسلام، اہلبیت علیہم السلام اور بالخصوص امام حسین علیہ السلام کی پیروی ہے۔ امام خمینی رحمہ اللہ تسبیحات حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کو نماز کی سب سے عظیم تعقیبات سمجھتے ہیں اس سلسلہ میں امام رحمہ اللہ فرماتے ہیں: رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے یہ تعقیبات جناب صدیقہ طاہرہ سلام اللہ علیہا کو سکھائی تھیں اور تعقیبات نماز میں وہ سب سے افضل تعقیبات ہیں جیسا کہ حدیث میں ذکر ہوا ہے کہ اگر کوئی چیز اس سے افضل ہوتی تو رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اسے جناب سیدہ سلام اللہ علیہا کو تعلیم دیتے۔