حضرت معصومہ سلام اللہ علیھا کی رحلت اور کفن و دفن:
جس جگہ پر ابھی حضرت معصومہ س کی قبر مطہر ہے یہ اس زمانے میں "بابلان" کے نام سے پہچانی جاتی تھی اور موسی بن خزرج کے باغات میں سے ایک باغ پر مشتمل تھی۔ حضرت معصومہ س کی وفات کے بعد ان کو غسل دیا گیا اور کفن پہنایا گیا۔ پھر انہیں اسی جگہ لایا گیا جہاں پر ابھی ان کی قبر مطہر ہے۔ آل سعد نے ایک قبر آمادہ کی۔ اس وقت ان میں اختلاف پڑ گیا کہ کون حضرت معصومہ س کے بدن اقدس کو اس قبر میں ڈالے گا۔ آخرکار اس بات پر اتفاق ہوا کہ ان میں موجود ایک متقی اور پرہیزگار سید یہ کام کرے گا۔ جب وہ اس سید کو بلانے کیلئے جا رہے تھے تو انہوں نے دیکھا کہ ناگہان صحرا میں سے دو سوار آ رہے ہیں۔
انہوں نے اپنے چہروں کو نقاب سے چھپا رکھا تھا۔ وہ آئے اور حضرت معصومہ س کی نماز جنازہ پڑھانے کے بعد انہیں دفن کر کے چلے گئے۔ کوئی بھی یہ نہیں جان سکا کہ وہ کون تھے۔ اس کے بعد موسی بن خزرج نے قبر مطہر کے اوپر کپڑے کا ایک چھت بنا دیا۔ جب امام محمد تقی علیہ السلام کے صاحبزادی زینب قم تشریف لائیں تو انہوں نے حضرت معصومہ س کی قبر پر مزار تعمیر کیا۔
کچھ علماء نے یہ احتمال ظاہر کیا ہے کہ بانقاب چہروں والے سوار حضرت امام علی رضا علیہ السلام اور حضرت امام محمد تقی جواد علیہ السلام تھے۔ یہ بات قابل توجہ ہے کہ ائمہ معصومین علیھم السلام کے بارے میں یہ کہا گیا ہے کہ انکی نماز جنازہ اور انکا دفن صرف معصوم ہستی ہی انجام دے سکتی ہے۔ لیکن کچھ ممتاز ہستیاں اس امر میں معصومین علیھم السلام کے ساتھ شریک ہیں۔ ان میں سے ایک شخصیت حضرت ابوالفضل العباس علمدار علیہ السلام کی ہے۔ حضرت عباس علمدار علیہ السلام کو حضرت امام زین العابدین علیہ السلام نے دفن کیا۔ جب ان کے ساتھیوں نے ان کو مدد کرنے کو کہا تو آپ علیہ السلام نے فرمایا: "ان معنی یعیننی" یعنی میرے ساتھ [فرشتگان اور ملکوتیان] ہیں جو مجھے اس کام میں مدد کر رہے ہیں۔