سر جاں
دیوان امام خمینی (رح)
راز دل کہہ دوں ، اگر کوئی مرا ہمراز ہو
سر جاں ڈھونڈوں و لیکن در تو کوئی با ز ہو
ناز فرما، غمزہ دکھلا، جتنا ممکن ہوسکے
غمزدہ کوئی نہیں جس کو نہ عشق ناز ہو
دیر راہب میں ، نہ مجھ کو حلقہ صوفی میں ڈھونڈ
مرغ بے پر، زاغ کا کس طرح ہم آواز ہو
اہل دل، اہل خرد سے عاجز گفتار ہیں
بے دلوں سے بے زباں کیسے سخن پرداز ہو
راہ جاناں میں رواں ہو، جاں بدست وسر بکف
سر جسے پیارا، ہے وہ ممکن نہیں سرباز ہو
درددل سے عشق کا رشتہ ہوا یوم الست
ورنہ کیا انجام ہے، جس کا نہ کچھ آغاز ہو
ہم نے پی ہے یہ پریشانی بلیٰ کے جام سے
یہ بلیٰ کس طرح آخر بے بلا دمساز ہو