علامہ ابن علی واعظ
لہو فتحمند تھا
تیغوں کی چھاؤں میں تھے مجاہد پلے بڑھے
منزل کٹھن پڑی، تو سوا حوصلے بڑھے
جوش ستم تھا سرد، جویہ منچلے بڑھے
تیغیں اٹھیں ادھر سے ادھر سے گلے بڑھے
رستہ ہر اک ستم کے نکلنے کا بند تھا
خنجر شکست خوردہ، لہو فتحمند تھا