امام خمینی(رح) کی نگاہ میں عید غدیر کی اہمیت اور فضیلت
عید غدیر خداوندمتعال کی سب سے بڑی عید ہے اسے عید اللہ الاکبر بھی کہا گیا ہے،آل محمدؐ کے لئے عظیم ترین عیدوں میں سے ایک عید ہے اور اسے عید ولایت بھی کہتے ہیں،خداوند عالم نے ہر پیغمبر کے لئے اس دن کو عید قرار دیتے ہوئے محترم بنایا ہے،آسمان میں اس کا نام روز عید موعود اور زمین میں روز میثاق ماخوذ اور جمع مشہود قرار پایا۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے حضرت علی علیہ السلام کو وصیت کی کہ غدیر کے دن کو عید سمجھیں اور ہر پیغمبر نے اپنے وصی کو وصیت کی کہ اس دن کو عید قرار دیں۔ یہ نہایت ہی بابرکت دن ہے اور شیعیان حیدر کرار کے اعمال کی قبولیت اور ان کے غموں کے دور ہونے کا دن ہے۔
عید غدیر کے دن جناب موسی علیہ السلام نے جادوگروں پر غلبہ حاصل کیا، خدا نے جناب ابراہیم علیہ السلام کے لئے آتش نمرود کو گلزار کیا، حضرت موسی علیہ السلام نے یوشع بن نون کو اپنا وصی بنایا، حضرت عیسی علیہ السلام نے شمعون الصّفا کو اپنا وصی بنایا،حضرت سلیمان علیہ السلام نے اپنی رعایا کو آصف بن برخیا کے خلیفہ ہونے پر گواہ بنایا اور رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اصحاب کے درمیان رشتۂ اخوت قائم کیا۔
حضرت امام خمینی (رہ) کی نگاہ میں عید غدیر کسی ایک گروہ یا فرقہ سے مخصوص نہیں ہے کیونکہ عید غدیر تمام مسلمانوں کی روح و جان میں ولایت کا بیج بونے کا نام ہے۔ امام خمینی(رہ) اس سلسلہ میں فرماتے ہیں: عید غدیر ایسی عید ہے جو مذہبی عیدوں میں سب سے بڑی عید ہے۔ یہ عید مستضعین کی عید ہے، محرومین کی عید ہے، عالمی مظلوموں کی عید ہے، ایسی عید ہے جس دن خداوندمتعال نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ذریعہ مقاصد الہی کے نفاذ اور انبیاء کے راستے کو دوام بخشنے کے لئے حضرت امیر المومنین علیہ السلام کو منصوب فرمایا۔
ایک اور مقام پر امام خمینی (رہ) فرماتے ہیں کہ عید غدیر ایسا دن ہے جس دن پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اسلامی حکومت کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے حاکم اسلامی کو معین فرمایا۔ عید غدیر کی اہمیت کی وجہ یہ ہے کہ اس دن ولایت کو قائم کیا گیا ہے یعنی اس دن صاحب حق کے ہاتھ میں حکومت آنے کے ذریعہ امت مسلمہ کے تمام مسائل حل ہونے کی بنیاد ڈالی گئی اور تمام قسم کے انحرافات کے خاتمہ کے لئے نکتۂ اتحاد کو پہچنوایا گیا۔
امام خمینی (رہ) غدیر کی اہمیت کو امام علی علیہ السلام کے وجود میں قرار دیتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ غدیر نے علی علیہ السلام کو اہمیت نہیں دی بلکہ علی علیہ السلام کی وجہ سے غدیر کو اہمیت ملی، غدیر کسی ایک زمانے سے مخصوص نہیں ہے بلکہ عید غدیر تمام زمانوں میں پائی جاتی ہے لہذا جو روش امام علی علیہ السلام نے اختیار کی وہی روش تمام اقوام کو اختیار کرنی چاہئے۔
امام (رہ) فرماتے ہیں کہ دعائے غدیر میں ہم پڑھتے ہیں کہ "الحمد للہ الذی جعلنی من المتمسّکین بولایۃ علی ابن ابی طالب علیہما السلام "یعنی ہم خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے ہمیں علی علیہ السلام کی ولایت سے متمسک رہنے والوں میں سے قرار دیا اب غور کرنے کی بات ہے کہ مذکورہ دعا میں ولایت سے تمسک کا شکر ادا کیا گیا ہے نہ خالی محبت سے تمسک کرنے کا۔ امام خمینی (رہ) معتقد تھے کہ عید غدیر کی اہمیت علی علیہ السلام کے با برکت وجود کی وجہ سے ہے عید غدیر کا مسئلہ ایسا مسئلہ نہیں ہے کہ جس نے حضرت امیر المومنین علیہ السلام کو اہمیت عطا کی ہو بلکہ خود حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے مسئلہ غدیر کو ایجاد کیا۔ اس دن تمام سرچشموں کا وجود اس چیز کا باعث بنا کہ غدیر پیش آئے امام علی علیہ السلام کے لئے غدیر کی کوئی اہمیت نہیں ہے جو چیز اہمیت کی حامل ہے وہ خود حضرت علی علیہ السلام کا وجود ہے جس کے نتیجہ میں غدیر کا مسئلہ پیش آیا ہے۔ خداوندمتعال نے رسول اکرم کو حکم دیا کہ آپ اپنی مرضی سے کسی کا انتخاب نہیں کر سکتے بلکہ ایسے شخص کا انتخاب کریں جو معاشرہ میں صحیح معنی میں عدالت نافذ کر سکے اور وہ خدائی حکومت کا مظہر ہو۔
امام خمینی (رہ) فرماتے ہیں کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے حکم خدا پر عمل کرتے ہوئے امام علی علیہ السلام کو اپنا جانشین معین فرمایا لیکن کچھ ہی عرصہ میں بعض لوگوں نے انہیں تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور انہوں نے حضرت علی علیہ السلام کو مسند خلافت سے برکنار کر دیا ایک معصوم کو برکنار کرنے اور ایک غیر معصوم کو اس جگہ بٹھانے کی وجہ سے آہستہ آہستہ انحرافات کا راستہ کھل گیا اور بعد میں اس خلافت کو سلطنت میں تبدیل کر دیا گیا۔ امام خمینی (رہ) کی نگاہ میں اس طرح کا انحراف موجودہ دنیا کی تمام مشکلات کا سرچشمہ ہے لہذا امام (رہ) فرماتے ہیں کہ غدیر غم کے بعد جو انحراف پیدا ہوا اور ہم میں سے بھی اکثر نے اس سے غفلت کی اور ہمیں برکنار کر دیا گیا نیز ہمیں مسلمانوں کے امور میں مداخلت کی اجازت نہ دی گئی یہی چیز اسلامی ممالک میں موجودہ تمام مشکلات کا سبب ہے۔ اسلامی عیدوں میں محفلیں منانا جشن منانا اچھا عمل ہے لیکن اس سے اچھا عمل یہ ہے کہ ہم اس عید کی اہمیت کے بارے میں سوچیں امام خمینی (رہ) عید غدیر خم کو صحیح معنی زندہ رکھنے کے بارے میں فرماتے ہیں: عید غدیر کو زندہ رکھنے کا مطلب یہ نہیں چراغ جلائے جائیں، شمعیں جلائی جائیں، قصیدہ خوانی کی جائے، مدح و ثنا کی جائے یہ سب امور اپنے جگہ اچھے ہیں لیکن مسئلہ یہ نہیں ہے بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں یہ سیکھنے کی ضرورت ہے کہ ہم کس طرح پیروی کریں ہمیں سکھایا جائے کہ غدیر اس زمانے سے مخصوص نہیں ہے بلکہ غدیر ہر زمانے میں ہونی چاہئے نیز جو روش حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے حکومت کے لئے انتخاب کی تھیں وہی روش ہم اور تمام اقوام بھی انتخاب کریں۔ امام خمینی (رہ) کا عقیدہ ہے کہ غدیر نے اسلامی حکومت کا نمونہ ہمارے سامنے بیان کیا ہے اس بارے میں امام (رہ) فرماتے ہیں کہ روز عید غدیر ایسا دن ہے جس دن رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے حکومت کی ذمہ داری معین کی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے آخر تک اسلامی حکومت کا نمونہ معین کیا ہے کہ اسلامی حکومت ایسے شخص کے ہاتھ میں ہونی چاہئے جو تمام پہلوؤں میں نمونہ عمل ہو۔