امام خمینی(رح) اور سید احمد خمینی کا ساتھ

امام خمینی(رح) اور سید احمد خمینی کا ساتھ

امام خمینی(رح) اور سید احمد خمینی کا ساتھ

حضرت امام خمینی (رہ) کو جب عراق جلاوطن کیا گیا تو ۱۳۴۴ھ،ش کو احمد خمینی اپنے ایک دوست کے ہمراہ نجف تشریف لے گئے اور اپنے بابا سے ملاقات کا شرف حاصل کیا۔  ساواکی حکومت ان کے سفر سے باخبر ہو گئی اور اس کے بعد اس نے ان پر کڑی نظر رکھنے کی تاکید کی اور جب وہ عراق سے ایران تشریف لائے تو ان کی رفتار پر نظر رکھی جانے لگی۔ ۱۳۴۴ ھ،ش میں جب سید احمد خمینی نجف تشریف لے گئے تو انہوں نے اپنی دینی تعلیم کو اپنے بابا اور اپنے بھائی سے کسب فیض کرنے میں جاری رکھا اور تقریباً پانچ مہینوں کے بعد ایران تشریف لائے تو خسروی نامی بارڈر پر انہیں گرفتار کر لیا گیا لیکن پوچھ تاچھ کے بعد انہیں آزاد کر دیا اور کرمانشاہ و ہمدان کے راستے سے قم پہنچ گئے۔ عراق سے واپسی کے بعد انہوں نے اپنی دینی تعلیم جاری رکھی اور اسی دوران ان کی اہم ذمہ داری قیدیوں و جیلوں میں ناجائز بند رکھے جانے والے افراد سے ملاقات اور امام خمینی (رہ) کے پیغامات و بیانا ت کو ان کے چاہنے والوں تک پہنچانے میں پوشیدہ تھی۔ ۱۳۴۵ھ،ش میں وہ دوبارہ عراق تشریف لے گئے اور اسی سفر میں نجف اشرف میں اپنے بابا سے ملاقات کرنے کے بعد وہاں سکونت پذیر ہوتے ہیں اور وہ اپنے بابا کے ہاتھوں سر پر عمامہ رکھتے ہوئے حقیقی طور پر علماء کی صف میں داخل ہو جاتے ہیں۔ سید احمد خمینی کا تیسرا سفر ۱۳۵۲ھ،ش میں انجام پایا اور اس سفر میں انہوں نے اپنے بابا کے ساتھ بہت سے علمی، سماجی، حکومتی وغیرہ وغیرہ  مسائل پر گفتگو کی۔ اسی دوران انہوں نے لبنان میں امام موسی صدر کے ساتھ علاقہ کے مسائل اور شیعوں کے حالات پر بھی گفتگو کی نیز مصطفی چمران اور ان کے حامیوں سے بھی ملاقات کی جو امام خمینی (رہ) کی تحریک کے مقاصد میں کوشاں تھے اور اسی سال  کے آخری ایام میں وہ دوبارہ ایران لوٹ آئے۔ اپنے بھائی مصطفی خمینی کے وفات کے بعد انہوں  نے وہ تمام ذمہ داریاں اپنے کندھوں پر لے لیں جو مصطفی خمینی انجام دے رہے تھے لہذا انہوں نے نجف اشرف میں سکونت اختیار کرنے کے نتیجہ میں ان کی خلا کو بھرنے کی کوشش کی۔ عراق میں سکونت اختیار کرنے کے نتیجہ میں انہوں نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر ایران کے اسلامی انقلاب کے لئے بہت اہم کردار ادا کیا جن میں مثال کے طور پر آیت اللہ حسین علی منتظری کے بیٹے محمد منتظری اور شیخ محمد حسن شریعتی اردستانی کی جانب اشارہ کیا جا سکتا ہے۔

امام خمینی (رہ) کو جب عراق سے پیرس جلاوطن کیا گیا تو سید احمد خمینی بھی اپنے بابا کے ہمراہ تھے جن کے بارے میں امام خمینی (رہ) نے بھی اپنے وصیت نامہ میں بھی بیان کیا ہے کہ وہ اس سفر میں ان کے مشاور تھے۔  پیرس میں بہت سی اہم ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ سید احمد خمینی کی اہم ذمہ داری یہ تھی کہ امام خمینی (رہ) کے ساتھ مختلف گروہوں کا رابطہ کیسے برقرار کیا جا سکے اور ان کے پیغامات و بیانات کس طرح ان تک پہنچائے جائیں۔

۱۲ بہمن ۱۳۵۷ھ،ش کو جب امام خمینی (رہ) ایران تشریف لائے تو سید احمد خمینی آپ کے ساتھ تھے اور مدرسہ علوی میں اپنے بابا کے ساتھ سکونت اختیار کی اور ماہ اسفند کی ۱۰ویں تاریخ کو اپنے بابا کے ہمراہ قم تشریف لائے اور انقلاب کی کامیابی میں لازمی وسائل و ذرائع کی رہنمائی کی نیز امام خمینی (رہ) کے ساتھ ملاقات کے لئے روزانہ تشریف لانے والے افراد کے لئے مقدمات فراہم کرنا اور امام خمینی (رہ) کے بیانات و پیغامات کو لوگوں تک پہنچانا بھی ان کی ہی کی ذمہ داری تھی۔ قم میں امام خمینی (رہ) کی سکونت کو ابھی ایک سال گزرا تھا کہ ۱۳۵۸ھ،ش کو ماہ بہمن میں دل کی تکلیف کے نتیجہ میں انہیں تہران شہید رجائی نامی ہوسپیٹل بھیجا گیا اور یہ زمانہ ایران میں سیاسی و اجتماعی تبدیلیوں کے لحاظ سے بہت سخت زمانہ تھا نیز یہی زمانہ ایران میں جمہوری اسلامی کے ریفرنڈم، بنیادی قانون کے سلسلہ میں ووٹنگ اور اسلامی پارلیمنٹ کے سب سے پہلے مرحلہ کی ووٹنگ کا دور بھی تھا۔

انقلاب کی کامیابی کے بعد امام خمینی (رہ) ان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے بیان کرتے ہیں: میں خدائے قاہر و حاضر و منتقم کو گواہ بناتا ہوں کہ احمد خمینی نے جس دن سے میری جانب سے امور کی انجام دہی کا آغاز کیا ہے آج تک میری رفتار و گفتار کے خلاف کوئی کام انجام نہیں دیا ہے اور اس نے میری گفتار و میرے پیغامات میں حتی ایک حرف کی اصلاح بھی میری اجازت کے بغیر نہیں کی۔ ( صحیفہ امام، ج۲۰، ص۴۴۲)

۲۸ مرداد ۱۳۶۱ھ،ش میں مجاہدین خلق کی طرف سے ان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا لیکن خدا نے انہیں بچا لیا۔ آٹھ سالہ ایران و عراق کی جنگ میں امام خمینی (رہ) تک جنگی خبریں ان ہی کے ذریعہ پہنچتی تھیں اور اس دوران بھی وہ امام خمینی (رہ) کے اہم پیغامات و بیانات کی نشر و اشاعت کے عہدیدار تھے۔ سید احمد خمینی اپنے بابا کی وفات کے بعد نہایت اہم ذمہ داریوں کے حامل بنے جن میں بعض حسب ذیل ہیں: اپنی رائے سے رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای کو رہبر کے عنوان سے انتخاب کرنا، مجمع تشخیص مصلحت نظام۔

 

ای میل کریں