امام خمینی (رہ) کی نگاہ میں پارلیمنٹ منبر کو انتخاب کرنے کا معیار
اسلامی نظام میں پارلیمنٹ کے فرائض: حضرت امام خمینی (رہ) کی سیاسی افکار میں پارلیمنٹ کے مقام و منزلت اور اس کے کچھ اہم فرائض ہیں جن میں سے ایک اہم موضوع قانونگزاری ہے، اس سلسلہ میں پارلیمنٹ کا اہم فریضہ ہے کہ وہ مختلف زاویوں سے ملکی نظام کے لئے بہترین قوانین بنائے۔ امام خمینی (رہ) کی سیاسی افکار میں بہترین پارلیمنٹ تمام چیزوں کو بہتر اور بدترین پارلیمنٹ تمام چیزوں کو برا بنا دیتی ہے لہذا کلی نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ پارلیمنٹ کا اہم فریضہ ملکی نظام اور لوگوں کی مشکلات کے حل میں پوشیدہ ہے۔
پارلیمنٹ نمائندوں کے وسیع اختیارات کے دائرہ پر توجہ سے معلوم ہوتا ہے کہ پارلیمنٹ کا آغاز قانونگذاری سے ہوتا ہے اور اس کے بعد قانون کو اچھے انداز میں لاگو کیا جاتا ہے اور اسی چیز سے پارلیمنٹ کا عظیم الشان مقام معین ہوتا ہے لہذا امام خمینی (رہ) فرماتے ہیں: تمام قوانین و طاقتوں کا مرکز پارلیمنٹ ہے۔ اس بنا پر شرعی اور قانونی لحاظ سے اس اہم و بنیادی موضوع سے غفلت نہیں کی جا سکتی۔ لہذا اسلامی پارلیمنٹ کی ووٹنگ میں شرکت ایک ضروری امر ہے۔ امام خمینی (رہ) کی نگاہ میں اظہار رائے اور ووٹنگ میں شرکت کو دو زاویوں سے بیان کیا جا سکتا ہے: ۱۔ دینی حاکمیت میں لوگوں کو اپنی تقدیر معین کرنے کا حق ہے۔ ۲۔ نظام کی حفاظت میں قوم کے فرائض۔
حضرت امام خمینی (رہ) کی سیاسی افکار میں اسلامی پارلیمنٹ کی اہمیت اور اس کی ضرورت نیز اسلامی جمہوریت کے بنیادی حقوق اور لوگوں کے تمام امور زندگی میں اس کے اثرات لوگوں کی جانب سے بہترین انتخاب میں پوشیدہ ہیں لہذا ہم سبھوں کے لئے حضرت امام خمینی (رہ) کی افکار کے مطابق اس رکن کی حفاظت نہایت اہم ہے کیونکہ بہترین پارلیمنٹ پورے ملک کو آباد کرتی ہے اور بدترین پارلیمنٹ تمام قسم کی بدبختیوں کا سبب ہے اور ہمیں ہرگز فراموش نہیں کرنا چاہئے کہ اگر بہترین کا انتخاب کرو گے تو اسلامی کام انجام دیا ہے، یہ بھی لازمی ہے کہ تمہارا انتخاب اسلام کے لئے ہے یا اپنے لئے۔ لہذا لوگوں کو صالح اور بہترین افراد کا انتخاب کرنا چاہئے۔ امام (رہ) کی نگاہ میں بہترین انتخاب کے شرائط حسب ذیل ہیں:
۱۔ اسلام، اسلامی جمہوریت اور بنیادی قانون کے ساتھ وفاداری: اسلامی جمہوریت کے بنیادی قانون کی اصل اولیہ کے مطابق ایرانی حکومت اسلامی جمہوریت پر مشتمل ہے اور ایرانی قوم نے اسلامی انقلاب کی صورت میں عادل و برحق حکومت کی تشکیل کی صورت اسے انتخاب کیا۔ اسی طرح بنیادی قانون کی دوسری اصل کے مطابق اسلامی جمہوریت توحید اور خداوندمتعال پر ایمان کی بنیاد پر قائم ہے۔ لہذا اسلام اور اس کی معرفت کا عقیدہ انسانی زندگی کے تمام پہلووں میں نہایت ضروری ہے اس بنا پر اس کے احکام کی پابندی پارلیمنٹ نمائندہ کے لئے ضروری شرائط میں سے ہے، امام خمینی (رہ) اس نکتہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: بہترین انتخاب یعنی ایسے شخص کا انتخاب جو اسلام اور اس کی حیثیت کا پابند ہو۔ امام خمینی (رہ) کی سیاسی افکار میں اسلامی جمہوریت اور اسلام میں ہرگز کسی قسم کا تعارض نہیں پایا جاتا بلکہ اسلامی جمہوریت سیسٹم، اسلامی و قرآنی قوانین کا عملی نظام ہے اس بنا پر ایک پارلیمنٹ نمائندہ، اسلامی جمہوریت اور بنیادی قانون کا معتقد ہونا چاہئے جیسا کہ حضرت امام خمینی (رہ) نے کئی بار اس نکتہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ہے: میں نہایت مودبانہ انداز میں آپ لوگوں سے گزارش کرتا ہوں کہ حتی الامکان اشخاص کے انتخاب میں آپسی ہم آہنگی ضروری ہے، اپنی اسلامی اور ملکی تقدیر ایسے افراد کے حوالہ کرو جو اسلام اور اسلامی جمہوریت اور بنیادی قانون کے معتقد ہوں اور خدائی قوانین اور اس کے احکام کے پابند ہوں۔ حضرت امام (رہ) ایک اور مقام پر فرماتے ہیں: ایرانی قوم کو افراد کے گذشتہ کردار کو مد نظر رکھنا چاہئے انہیں ایسے افراد کو ووٹ ڈالنا چاہئے جو اسلام اور بنیادی قانون کے وفادار ہوں، اس اہم امر سے انحراف اسلام اور ملک سے خیانت ہے اور ایک عظیم الشان ذمہ داری کا سبب بھی ہے۔
۲۔ ولایت مطلقہ فقیہ کا عقیدہ: اسلامی نظام میں وہ افراد جو پارلیمنٹ میں قدم رکھتے ہیں ان کے لئے اصل ولایت فقیہ کا عقیدہ رکھنا لازمی ہے، حکومتی امور میں جو چیزیں پیغمبر اکرمؐ اور ائمہ معصومین علیھم السلام کے لئے متصور ہیں وہی امور ولی فقیہ کے لئے بھی ہیں لہذا پارلیمنٹ نمائندوں کے لئے اسلامی نظام اسی صورت میں لاگو ہو سکتا ہے جب وہ ولایت فقیہ کی حاکمیت کے دائرہ میں ہو۔ امام خمینی (رہ) اس سلسلہ میں فرماتے ہیں: تم لوگ ملکی صدر اور جن نمائندوں کا انتخاب کرنا چاہتے ہو خود انتخاب کرو اور تفرقہ اور افتراق سے پرہیز کرو بہترین انتخاب وہ شخص ہے جو اسلام کا پابند ہو، اسلامی قوانین کا معتقد ہو، بنیادی قانون کو تسلیم کرتا ہو اور ایک سو دسویں اصل کا معتقد ہو جو ولایت فقیہ کے بارے میں ہے ایسے شخص کو انتخاب کرو جس میں مذکورہ شرائط پائے جاتے ہوں عوام الناس کو بھی ایسے ہی شخص کا انتخاب کرنے کی دعوت دو اور تقرقہ سے پرہیز کرو۔
۳۔ سیاسی شعور، بصیرت کے ساتھ ساتھ قومی منافع کی حفاظت: امام خمینی (رہ) اس سلسلہ میں فرماتے ہیں: اپنا ووٹ اس شخص کے حق میں ڈالو جو دین و دنیوی امور میں صاحب بصیرت ہو، مشرقی و مغربی طاقتوں سے وابستہ نہ ہو نیز ایسے شخص کا انتخاب کرو جو انحراف کا شکار نہ ہو اور سیاست میں مہارت رکھتا ہو۔