پارلیمنٹ ممبر میں کن خصوصیات کا ہونا ضروری ہے
امام خمینی (رہ) کی نظر میں پارلیمنٹ میں لائق و شائق افراد کا انتخاب کیا جانا نہایت اہم ہے لہذا اس سلسلہ میں فرماتے ہیں: اگر تم لوگوں نے اپنے لئے نمائندہ کا انتخاب کیا ہے تو یہ کام شیطانی کام ہے اور اگر کسی لائق نمائندہ کو مسلمانوں کے امور کے لئے انتخاب کیا ہے تو یہ صحیح انتخاب ہے مسلمانوں کے لئے سب سے بہتر شخص کا انتخاب یعنی ایسے شخص کا انتخاب جو اسلام اور اس کی حیثیت کا پابند ہو اور تمام چیزوں کو سمجھتا ہو کیونکہ پارلیمنٹ ممبر میں صرف اسلام کافی نہیں ہے بلکہ وہ ایسا مسلمان ہو جو قوم کی ضروریات کو سمجھے اور سیاست کو بھی سمجھتا ہو نیز وہ ملک کے مفاسد و مصالح سے بھی مطلع ہو ایسا شخص ممکن ہے تمہارے گروہ اور تم سے مربوط نہ ہو۔ اگر تم نے سب سے بہتر کا انتخاب کیا ہے تو ایسی صورت میں تم نے اسلامی کام کیا ہے، تم خود معین کر سکتے ہو کہ تم نے اسے اپنے لئے انتخاب کیا ہے یا اسلام کے لئے، مجھے امید ہے ہر الیکشن میں سب سے بہتر افراد انتخاب کئے جائیں یہ مسئلہ کوئی ذاتی مسئلہ نہیں ہے بلکہ اسلامی مسئلہ ہے اور یہ مسئلہ نہایت اہم مسائل میں سے ہے۔
اسلامی پارلیمنٹ کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے امیداواروں کے شرائط اور ان کے فرائض کے بارے میں امام خمینی رہ) فرماتے ہیں: پارلیمنٹ امیدوار بنیادی قانون میں ذکر شدہ عمومی شرائط کے علاوہ کچھ دوسرے شرائط کے حامل بھی ہونے چاہئے تا کہ وہ اس طریقہ سے بہتر انداز میں لوگوں کی خدمت کر سکیں، نیز وہ پارلیمنٹ میں اپنی رائے کے اظہار اور دوسروں کی رائے پر تنقید کی توانائی رکھتے ہوں اور معاشرہ کی بنیادی مشکلات میں وہ ضروری موقف اختیار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔
اس بنا پر لائق و بہتر نمائندہ وہ ہے جس کی نظر مقام و منزلت پر نہ ہو بلکہ اس کا مقصد اسلام اور انقلاب کی خدمت اور معاشرہ کے محرومین کی مشکلات کو دور کرنا ہو نیز وہ اسلامی نظام کے منافع ذاتی منافع پر مقدم رکھے۔ اسی طرح امام خمینی (رہ) الیکشن کی تبلیغ کے شرائط کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اے پارلیمنٹ کے محترم امیدوارو! تمہیں معلوم ہے کہ تم لوگوں کے وکیل ہو اور وکیل بنانے کا مقصد اسلام اور لوگوں کی خدمت ہے اس بنا ہر الیکشن کے سلسلہ میں تبلیغ بھی اسلام کے دائرہ میں ہونی چاہئے لہذا تم لوگوں کے لئے ضروری ہے کہ سب سے پہلے نیت خالص رکھو اور خداوندمتعال کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے اس کام کا آغاز کرو تا کہ آئندہ بھی تم لوگ اسلامی معاشرہ میں شایان شان خدمات انجام دے سکو، اور ایسے کاموں سے پرہیز کرو جو اسلام کے منافی ہوں تمہیں توجہ رکھنا چاہئے کہ الیکشنز کا مقصد اسلام کا تحفظ ہے اور اگر تبلیغات میں اسلامی مسائل کی رعائت نہ کی جائے تو منتخب ہونے والا نمائندہ محافظ اسلام کیسے بن سکتا ہے لہذا کوشش کی جائے کہ خدانخواستہ کسی کی توہین نہ ہو اور اگر تمہارا رقیب پارلیمنٹ میں جگہ نہ بنا پائے اور وہ ہار جائے تو اس سے دوستی اور بھائی چارہ میں کوئی خلل پیدا نہ ہو۔ نیز امام خمینی (رہ) امیدواروں اور ان کے طرفداروں کو مخاطب قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں: یہ تمام امور بہت جلد گزر جانے والے ہیں ہم سب خدا کی بارگاہ میں ہیں جو چیز ہمارے صفحہ کردار پر باقی رہنے والی ہے وہ ہمارے اعمال اور ہماری چال و چلن ہے اور وہ چیز جو سعادت اور ہمیشگی کا سبب بنتی ہے وہ معنویت اور خلوص بندگی ہے لہذا ہمیں اپنے عمل اور اسلامی معاشرہ کے خلوص کو نفرتوں اور اختلافات میں نہیں بدلنا چاہئے اور الیکشن میں حصہ لینے والے رقباء بھی ہر قسم کے تفرقہ اور اختلاف سے پرہیز کریں۔
پارلیمنٹ امیدواروں کے لئے ایک اہم نکتہ جس کی طرف توجہ لازمی ہے وہ یہ ہے کہ انہیں اختلاف سے دوری کے علاوہ تبلیغات میں فضول خرچی سے بھی پرہیز کرنا چاہئے جیسا کہ مشاہدہ کیا جاتا ہے اور سب کو معلوم ہے کہ بہت سے لوگ اقتصادی مشکلات کا شکار ہیں اور غربت کی زندگی بسر کر رہے ہیں لہذا ان کی زندگی کو مد نظر رکھتے ہوئے الیکشن کی تبلیغ اور اس کے پرچار کے سلسلہ میں حد اعتدال کا خاص خیال رکھا جائے لہذا امیدواروں کو اپنی پہچان کی حد تک اس سے استفادہ کرنا چاہئے بلکہ امیدواروں کے لئے جو چیز اہمیت کی حامل ہے وہ یہ ہے کہ وہ اپنے مقاصد، نظریات اور پروگراموں کو لوگوں کے سامنے شفاف طریقہ سے بیان کریں اور لوگوں کو حق آزادی دیا جائے اور وہ خود آزادانہ طریقہ سے معیاروں کے مطابق اپنے لئے نمائندوں کا انتخاب کریں۔ اس بارے میں امام خمینی (رہ) فرماتے ہیں: اگرچہ سبھی افراد اپنے یا اپنے امیدوار کے لئے صحیح تبلیغات کا حق رکھتے ہیں اور کسی شخص کو بھی اس حق میں رکاوٹ ڈالنے کا حق نہیں ہے البتہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ تبلیغات حکومتی قوانین کے مطابق ہوں۔
اس بنا پر تبلیغات امیدواروں کا قانونی اور طبیعی حق ہے لیکن تبلیغات کا قوانین کے مطابق ہونا لازمی ہے اور امیدواروں کو ان قوانین کی رعائت کرنا چاہئے جو بنیادی قانون میں ان کے لئے معین کئے گئے ہیں اور قانون کی رعائت ہم سب پر واجب ہے تا کہ ہم دوسروں کو بھی اس کی رعائت کا حکم دے سکیں۔
امام خمینی (رہ) پارلیمنٹ میں موجود نمائندوں کے فرائض کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: پارلیمنٹ میں موجود نمائندوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ خالص نیت کے ساتھ ایسے قوانین بنائیں جو اسلام اور بنیادی قانون کے خلاف نہ ہوں اور پارلیمنٹ میں قدم رکھنے کی ابتدا سے تمام اصولوں کی پابندی لازمی ہے اور انہیں اپنا فریضہ نبھانے اور قوم کے حقوق کی تحفظ کے لئے ہر قسم کی کوتاہی سے پرہیز کرنا چاہئے، تمام نمائندوں کی کوشش ہو کہ وہ قوانین کی پاسداری کریں نیز اسلام اور خدائی احکام سے وفاداری سب پر لازمی ہے تا کہ اس طریقہ سے انہیں دنیا و آخرت کی سعادت نصیب ہو۔