حضرت مہدی کے انقلاب میں حضرت عیسی کا کردار
دین اسلام ایک ایسا دین ہے جس میں تمام انبیائے الہی کا احترام لازمی ہے کیونکہ وہ سب خداوندمتعال کے منتخب افراد تھے اور تمام مسلمانوں کا فریضہ ہے کہ ان سب کا احترام کرتے ہوئے ان سے محبت کا اظہار کریں، قرآن مجید میں منجملہ جن انبیاء کا تذکرہ ہوا ہے ان میں سے ایک نبی حضرت عیسی علیہ السلام ہیں، سورہ مریم کی ۱۶ ویں آیت سے حضرت عیسی علیہ السلام کی ولادت با سعادت کا تذکرہ شروع ہوتا ہے کہ جناب عیسی علیہ السلام نے ولادت کے بعد کس انداز میں گفتگو کی جسے سن کر سب دھنگ رہ گئے: قَالَ إِنِّی عَبْدُ اللَّهِ آتَانِی الْکتَابَ وَجَعَلَنِی نَبِیاً وَجَعَلَنِی مُبَارَکا أَینَ مَا کنتُ وَأَوْصَانِی بِالصَّلَاةِ وَالزَّکاةِ مَادُمْتُ حَیّاً: بچہ (حضرت عیسیؑ) نے آواز دی کہ میں اللہ کا بندہ ہوں اس نے مجھے کتاب دی ہے اور مجھے نبی بنایا ہے۔ اور جہاں بھی رہوں بابرکت قرار دیا ہے اور جب تک زندہ رہوں نماز اور زکوٰۃ کی وصیت کی ہے۔ اس کے بعد سورہ مریم کی ۳۳ ویں آیت میں ارشاد ہوتا ہے کہ اور سلام ہے مجھ پر اس دن جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن مروں گا اور جس دن دوبارہ زندہ اٹھایا جاؤں گا۔
اسلام کے عالمی انقلاب کے رہبر حضرت مہدی (عج) ہوں گے اور حضرت عیسی علیہ السلام اس عالمی انقلاب میں اہم کردار ادا کریں گے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ پوری دنیا کے عیسائی خدا کے لطف سے وہ دن دیکھیں گے جب حضرت عیسی علیہ السلام حضرت مہدی (عج) کی پیروی کرتے ہوئے عملی طور پر اس انقلاب کی جانب لوگوں کو مدعو کریں گے۔
امام خمینی (رہ) جلاوطنی کے دوران جب پیرس میں سکونت پذیر تھے تو ۱۳۵۷ھ،ش میں انہوں نے حضرت عیسی علیہ السلام کی ولادت با سعادت کے موقع پر اپنے ایک خطاب میں پوری دنیا کے عیسائیوں کو مخاطب قرار دیتے ہوئے حضرت عیسی علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی تبریک و تہنیت کے بعد فرمایا: خداوندمتعال کا سلام و درود ہو حضرت عیسی بن مریم، روح اللہ اور عظیم الشان پیغمبر پر جو مردوں کو زندہ کیا کرتے تھے نیز خدا کا سلام و درود ہو ان کی عظیم الشان والدہ حضرت مریم (س) پر جنہوں نے ارادہ خداوندی کے ذریعہ اس کی رحمت کے پیاسوں کے سامنے ایک عظیم الشان بیٹے کو جنم دیا، درود ہو ان علماء و راہبوں پر جو حضرت عیسی علیہ السلام کی تعلیمات سے فیضیاب ہو کر اپنے سرکش نفوس کو سکون کی دعوت دیتے ہیں اور درود ہو حضرت عیسی علیہ السلام کے پیروکاروں پر جو عیسی روح اللہ کی خدائی تعلیمات پر عمل پیرا ہیں۔
اسی طرح امام خمینی (رہ) نے ۱۳۵۸ھ،ش میں ماہ دی کی دوسری تاریخ کو بھی پوری دنیا کے عیسائیوں کو مخاطب قرار دیتے ہوئے خطاب فرمایا: اے حضرت عیسی علیہ السلام کے پیروکارو قیام کرو اور دنیا کے مظلوموں و مستضعفوں کو مستکبروں کے چنگل سے نجات دلاؤ اور ان کی حمایت کرو نیز خدا کی خوشنودی اور حضرت عیسی علیہ السلام کی تعلیمات کی پیروی کرتے ہوئے ایک مرتبہ ہی سہی اپنی عبادتگاہوں سے ایران کے مظلوموں کی حمایت میں آواز بلند کرو اور اس ملک میں موجود ستمگروں کے خلاف بھی آواز بلند کرو۔
امام خمینی(رح) نے حضرت کی ولادت کی مناسبت سے عیسائی قوم کے نام اپنے پیغام میں فرمایا خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو بھوک اور پیاس کے باوجود عدالت خواہی کے طلب گار ہیں خدا کی لعنت ہو ان لوگوں پر جو حضرت عیسی علیہ السلام کے احکامات کے خلاف عمل کر رہے ہیں ایسے نہ صرف سنت حضرت عیسی علیہ السلام کے خلاف عمل کرتے ہیں بلکہ یہ لوگ سارے نبیوں کی سنت کے خلاف عمل کر کے ظالموں اور جابروں کو خوش کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں اے عیسائیوں کھڑے ہو جاو حضرت عیسی علیہ السلام کی شرافت کا دفاع کرو حضرت عیسی علیہ السلام کی تعلیمات کا دفاع کرو ورنہ دشمن عیسائیوں کو کمزور بنا دے گا اپنے عقائد کو تحریف سے بچاو۔
امام خمینی (رہ) کی اخلاقی اور عرفانی شخصیت اور ان کے معنوی پیغامات دوسرے مذاہب و ادیان کے پیروکار کے بہت زیادہ متأثر ہونے کا سبب بنے یہاں تک کہ بعض عیسائی مفکروں و دانشوروں پر بھی آپ کے پیغامات بہت اثر انداز ہوئے، جیسا کہ عیسائی مذہب کے رپورٹر اور مشہور سیاستدان روبن ورث کارلسن امام خمینی (رہ) کی تعریف و توصیف میں کہتے ہیں: میری نظر میں روح اللہ خمینی عصر حاضر کے عیسی ہیں اور حقیقت میں وہ عیسی بن مریم کی صفات کی عکاسی کر رہے ہیں۔