علامہ ابن علی واعظ
فاقہ مستیاں
ایسے میں کون سنتا غریبوں کی سسکیاں
انسانیت کو موت کی آتی تھیں ہچکیاں
ہر سو مثال شہر خموشاں تھیں بستیاں
اٹھی جدھر نگاہ ادھر فاقہ مستیاں
اہل شعور زانو پہ سر تھے دھرے ہوئے
حکام وقت کے تھےخزانے بھرے ہوئے