انسان کامل امام خمینی(رح) کی نظر میں
امام خمینی (رہ) انسان کامل کے بارے میں بحث کرتے ہیں اور ان کی نظر میں اس کا امامت سے بہت گہرا رابطہ ہے لہذا امام خمینی (رہ) کی نگاہ میں انسان کامل، حجتِ خدا اور روئے زمین پر لوگوں کے لئے خدا کا مطلق ولی ہو سکتا ہے جس کا مصداق، انبیاء، ائمہؑ اور موجودہ دور میں حضرت امام زمانہ (عج) ہیں۔ امام (رہ) حکمت الہی کی جانب اشارہ کرتے ہیں کہ ہر دور میں زمین پر خدا کے خلیفہ کا ہونا لازمی ہے اور ہر زمانہ میں خدا کا خلیفہ زمین پر رہا ہے اور اس کی حکمت اور رحمانیت کا تقاضا یہی ہے۔ امام (رہ) فرماتے ہیں کہ حکمت الہی اور عنایت الہی کا تقاضا یہ ہے کہ اس کا خلیفہ روئے زمین پر ایسا ہو جو تمام صفات ربوبی اور اسماء الہی کا حامل ہو اور وہی اسم اعظم اللہ ہو سکتا ہے۔ (امام خمینی، مصباح الهدایه، ص 82)۔
امام خمینی (رہ) انسان کامل کے بارے میں فرماتے ہیں: یہ جان لو کہ انسان کامل خداوندمتعال کا خلیفہ ہے اور وہی خدا کی معرفت کا ذریعہ ہے جس نے اسے پہچان لیا اس نے خدا کو پہچان لیا اور وہ خدا کی نشانیوں میں سے ایک نشانی اور اس کی صفات کی تجلی گاہ ہے اس کی ولایت، ولایت مطلقہ ہے اور یہ انسان کامل تمام مراتب وجود اور غیب و شہود کی تمام منزلوں پر فائز ہے۔ ( امام خمینی، تعلیقه علی الفوائد الرضویه، ص 60)۔
امام خمینی (رہ) کائنات میں انسان کامل کا مصداق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور ان کے بعد ان کے اہل بیتؑ کو مانتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ کچھ روحانی مقامات ہوتے ہیں جن تک رسائی دوسرے انسانوں کے بس کی بات نہیں۔ اور ان کا نور کائنات کے وجود سے پہلے موجود تھا جو خدا کی تسبیح و تقدیس میں مشغول تھا۔ امام خمینی (رہ) کی نظر میں ولایت مختلف سیاسی، فقہی، عرفانی اور کلامی پہلوؤں پر مشتل ہے اور اسے جس پہلو سے دیکھا جائے تو اسی انداز میں ان کے معنی ہوں گے، امام (رہ) کی نگاہ میں حقیقت ولایت، الوہیت کا ظہور ہے اور اس کا اصل وجود اور اس کا کمال ہے اور حقیقت ولایت خدا کا مطلق فیض ہے اور ولایت و خلافت دونوں اپنے قریبی معنوں کی وجہ سے ایک ہی حقیقت کے بیان گر ہیں اور خلافت در حقیقت، حقیقت ولایت ہے۔ امام خمینی (رہ) مصداق ولایت کو رسول اکرم اور ائمہ اطہارؑ قرار دیتے ہیں کہ وہی حقیقت میں خدائی ولایت رکھتے ہیں لہذا امام (رہ) کی نگاہ میں ولایت، ایک ایسا مقام ہے جو منتخب انسانوں سے مخصوص ہے جو انسان کامل کے مقام تک پہنچ چکے ہیں۔ امام (رہ) کی نگاہ میں امامت اور نبوت ولایت کے مظاہر میں سے ہیں اس بارے میں امام (رہ) فرماتے ہیں: امامت اور نبوت دونوں ایسے امر ہیں جو ولایت الہی کے مظاہر ہیں۔ لہذا یہ کہا جا سکتا ہے امام کی نظر میں امامت، خدائی احکام کے نفاذ کے لئے نبوت کا دوام ہے۔ مادی دنیا میں امام خمینی (رہ) کی نظر میں صرف پیغمبر اکرمؐ اور ان کے بعد ائمہ اطہارؑ ہیں جو حجت خدا ہیں اور ان کے اندر لیاقت پائی جاتی ہے کہ وہ اسلامی و دینی معاشرہ کی امامت اور رہبری کے عہدیدار ہو سکتے ہیں، لہذا ہر دور و زمانہ میں ایک امام کا ہونا ضروری ہے کیونکہ صرف امام کے وجود سے ہی دینی احکام کا نفاذ ہو سکتا ہے اور امام کو معین کرنا خدا، پیغمبرؐ اور پہلے امام کی جانب سے ضروری ہے نیز خدائی احکام کا نفاذ صرف پیغمبر اکرمؐ کے زمانہ سے مخصوص نہیں بلکہ ان کے بعد بھی ایسا معصوم شخص ہونا چاہئے جس کا قول و فعل پیغمبر اکرمؐ کے قول و فعل جیسا ہو نیز وہ ایسا ہو جو تمام قسم کی خطاؤں سے پاک و پاکیزہ ہو، لہذا امام (رہ) کی نگاہ میں امامت کا فلسفہ یہ ہے کہ امامت، خدائی احکام کے نفاذ کے لئے نبوت کا دوام ہے اور اس کا بنیادی مقصد قانون گذاری اور دین کی حفاظت ہے نیز امامت کے بغیر دین ناقص ہے اور اسی کے سایہ میں دین کامل ہو سکتا ہے لہذا امام (رہ) امام معصوم کے وجود کے لزوم کے بارے میں فرماتے ہیں: اگر امام کا وجود نہ ہو تو دین خدا مٹ جائے اور اسلامی احکام میں تحریف ہو جائے اور بدعتگزاروں کی جانب سے دین میں بہت سی چیزوں کا اضافہ ہو جائے گا۔ (امام خمینی، ولایت فقیه، صفحه 31 ـ 29)۔