عید نوروز
باد نوروز سے سرمست ہیں کوہ و صحرا
زیب تن عید کی پوشاک کریں شاہ و گدا
بلبل سدرہ نشیں بھی نہیں پہونچا اس تک
اسی مطرب پہ میں نازاں ہوں جو ہے قبلہ نما
صوفیا و عرفا نے نہیں دیکھا وہ دشت
دست مطرب سے ملے مے، تو ملے راہ صفا
جائیں سب دشت میں یا سوئے چمن عید کے دن
میکدے ہی میں لگاؤں گا میں رخ سوئے خدا
شاہ و درویش کو نوروز مبارک ہو، مگر
یار دلدار کرے آکے در میکدہ وا
گر در پیر خرابات کا رستہ مل جائے
سر کے بل طے کروں یہ راہ میں قدموں کی جگہ
نہ ملا اس کا پتہ، ٹھو کریں کھائیں برسوں
اہل دستار کی صف میں بھی نہ کچھ ہاتھ آیا