امام خمینی (رہ) کی نگاہ میں دفاع مقدس کی برکتیں

امام خمینی (رہ) کی نگاہ میں دفاع مقدس کی برکتیں

آٹھ سالہ دفاع مقدس میں ایرانی قوم نے اپنی مٹھی بھر خاک پر قبضہ نہیں ہونے دیا بیرونی ممالک کے مشاورین و ماہرین سے بھی امداد نہیں مانگی، ایرانی قوم نے مردانہ استقامت و پائداری کا ثبوت دیا اس نے اپنے دفاعی سسٹم میں بھی خود کفائی حاصل کی نیز اس نے عالمی مستضعفین کی امداد کے عنوان سے ایک بڑی طاقت ہونے کا ثبوت دیا۔ انقلاب کے بانی و رہبر کے عنوان سے دفاع مقدس کے سلسلہ میں امام خمینی (رہ) کا رد عمل قابل توجہ ہے امام خمینی (رہ) نے بہت سی مشکلات و سختیاں برداشت کیں اور انہوں نے اسلام و ایران کی نابودی کے سلسلہ میں کمر بستہ عالمی طاقتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہوئے اسلامی انقلاب کی پاسداری کی۔

امام خمینی (رہ) کی نگاہ میں دفاع مقدس کی برکتیں

آٹھ سالہ دفاع مقدس میں ایرانی قوم نے اپنی مٹھی بھر خاک پر قبضہ نہیں ہونے دیا بیرونی ممالک کے مشاورین و ماہرین سے بھی امداد نہیں مانگی، ایرانی قوم نے مردانہ استقامت و پائداری کا ثبوت دیا اس نے اپنے دفاعی سسٹم میں بھی خود کفائی حاصل کی نیز اس نے عالمی مستضعفین کی امداد کے عنوان سے ایک بڑی طاقت ہونے کا ثبوت دیا۔ انقلاب کے بانی و رہبر کے عنوان سے دفاع مقدس کے سلسلہ میں امام خمینی (رہ) کا رد عمل قابل توجہ ہے امام خمینی (رہ) نے بہت سی مشکلات و سختیاں برداشت کیں اور انہوں نے اسلام و ایران کی نابودی کے سلسلہ میں کمر بستہ عالمی طاقتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہوئے اسلامی انقلاب کی پاسداری کی۔

انقلاب اسلامی کے بانی نے " افسری ارتش" نامی کالج میں طلاب کو خطاب فرماتے ہوئے فرمایا: جنگ تحمیلی و دفاع مقدس کی منجملہ برکتوں میں سے ایک برکت یہ ہے کہ ہمارے سرباز، نوجوان اور افسری کالج میں تعلیم حاصل کرنے والے طلاب حصول علم کے ساتھ ساتھ عملی طور پر میدان جنگ میں حاضر ہوتے ہیں اور عملی تعلیمات حاصل کر رہے ہیں اور عملی علوم میں میزان عمل ہے پڑھائی نہیں۔ پڑھائی عمل کا مقدمہ ہے اور آج تم لوگ میدانوں میں بھی اسے حاصل کر رہے ہو۔ (صحیفۂ امام، ج۱۷، ص۲۵)

امام خمیںی (رہ) نے ایرانی و عالمی مسلمانوں اور خانۂ کعبہ کے زائرین کو پیغام دیتے ہوئے فرمایا: ایران کا اسلامی انقلاب ہزاروں شہیدوں و مجروحوں کے خون، گھروں کی بربادیوں، کسانوں کی کھیتیوں کو جلانے، بموں میں مارے جانے والی کثیر تعداد اور عراقی بعثی ظالمانہ حکومت کے ہاتھوں اسلام و انقلاب کے بیٹوں کی اسیری اور ہر طرح کے اقتصادی دباؤ نیز جانی دھمکیوں کے نتیجہ میں حاصل ہوا ہے۔ ( صحیفۂ امام، ج۲۰، ص۳۲۴)

امام (رہ) معتقد تھے کہ جنگ میں صلاحیتیں بار آور ہوئیں ہیں، ہم خدا کے شکر گزار ہیں کہ عراقی بعثی و ظالمانہ حکومت کے خلاف جنگ میں کسی ملک اور بڑی طاقت کا ہمارے اوپر کوئی احسان نہیں ہے، ہماری قوم نے خدا پہ بھروسہ کرتے ہوئے اس کی استعانت سے تک و تنہا و مظلومانہ طور پر بہت سی مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے ملک کی بہت سی ضروریات کو پورا کیا ہے۔ آج ہم معجزانہ طور پر اپنے اسلامی ملک کے دفاعی میدانوں میں ظالموں کو ہزاروں کلو میٹر دور بھگانے کے ساتھ ساتھ بہت سی صنعتی تبدیلیوں منجملہ کارخانے کھولنے اور دسیوں قسم کے جدید و پیشرفتہ فوجی ذرائع ایجاد کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں اور ہم نے مذکورہ امور میں کسی غیر ملکی امداد کا سہارا نہیں لیا ہے۔ ( صحیفۂ امام، ج۲۰، ص۳۲۶)

امام خمینی (رہ) نے علماء، مراجع کرام، مدرسین، طلاب اور ائمہ جمعہ و جماعات کو مخاطب قرار دیتے ہوئے فرمایا: جنگ میں ہم اس نتیجہ پر پہنچ چکے ہیں کہ ہم خود اپنے پیروں پر کھڑے ہونے پر قادر ہیں۔ (صحیفۂ امام، ج۲۱، ص۲۸۳)

امام خمینی (رہ) فرماتے ہیں: استقلال و آزادی انسان کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں کل دو تین نوجوان ہمارے پاس آئے اور ان میں سے ایک کے ہاتھ میں ایک بندوق تھی مجھے نہیں معلوم وہ کیسی بندوق تھی لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ ہم نے خود بنائی ہے لہذا جب ہم نے فوج کو دکھایا تو فوج کا کہنا تھا کہ یہ بندوق صحیح اور اچھی ہے اور ہم اپنے نوجوانوں کے لئے ذرائع فراہم کریں گے اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر ہم مستقل نہ ہوتے تو ہر گز ہم اس طرح کے کاموں کے بارے میں نہ سوچتے۔ (صحیفۂ امام، ج۱۳، ص۳۱۱۔ ۳۱۲)

امام خمینی (رہ) نے قومی تیل و پیٹرول کی فیکٹری کے روساء سے خود کفائی پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: تم لوگوں نے مشاہدہ کیا کہ تحمیلی جنگ اور اقتصادی پابندیوں میں خود ایرانی قوم اور فوج نے مل کر اس طرح کے ذرائع بنائے و ایجاد کئے ہیں جبکہ اس سے قبل ہم معمولی قطعات ایجاد کرنے پر بھی قادر نہیں تھے ہم اپنی پہچان کھوئے ہوئے تھے لہذا ہم کسی بیرونی ماہر کے محتاج تھے لیکن میرا عقیدہ یہ ہے کہ اگر ہم مزید دس، پندرہ سال اقتصادی پابندیوں کا شکار رہیں تو یقیناً ہم اپنی پہچان بنا سکتے ہیں یعنی وہ تمام دماغ جو کام نہیں کر رہے تھے اور کوئی سرگرمی انجام نہیں دے رہے تھے انہوں نے بھی سرگرمیاں شروع کر دیں۔ (صحیفۂ امام، ج۱۴، ص۱۱۴)

امام (رہ)  نے وزارت امور خارجہ کے عہدیداروں کو مخاطب قرار دیتے ہوئے فرمایا: آج تک یہ نہیں دیکھا گیا کہ ایک حکومت جب جنگ کا شکار بن جائے تو اس کی پوری قوم جنگجو بن جائے، جب اقتصادی پابندیاں لگائی جائیں تو پوری قوم خود کفائی کے بارے میں سوچنے لگ جائے لہذا ہمارے ماہرین کام میں مصروف ہوتے ہوئے اپنی افکار و قدرت کا استعمال کر رہے ہیں اور ایران کو بیرونی ممالک سے مستغنی کرنے میں کوشاں ہیں نیز میں تمہیں اطمینان دیتا ہوں کہ اگر ہم کچھ عرصہ تک اس طرح کے دباؤ کا سامنا کریں گے تو ہمارا ملک مزید مضبوط ہو جائے گا اور ہمارے ملکی ماہرین بھی مزید کاوشوں کے نتیجہ میں ایران کو خود کفا بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ (صحیفۂ امام، ج۱۶، ص۱۰۴)

یہی اقتصادی پابندیاں تمہارے لئے خدائی تحفہ تھا جنہوں نے ہمارے ماہرین کے افکار کو جگایا اور الحمد للہ اب ہم خود کفائی کی جانب گامزن ہیں۔ ( صحیفۂ امام، جٍ۱۶، ص۲۷۶)

انقلاب کے بانی نے فرمایا کہ اب سبھی سرگرم ہیں اب ہمیں امریکا کا مقابلہ کرنا ہوگا ظلم و ستم کا مقابلہ کرنا ہوگا ہمارے لئے مستقل ہونا ضروری ہے، یہی چیزیں جن کے بارے میں آپ کہہ رہیں ہیں انہیں بنانا و ایجاد کرنا مشکل تھا لیکن ماہرین نے یہ کام کر دکھایا ہمیں امید ہے کہ ان شاء اللہ آئندہ بھی اسی طرح مزید ترقی ہمارے نصیب ہوگی۔ ( صحیفۂ امام، ج۱۷، ص۱۷۰۔ ۱۷۱)

امام (رہ) نے ۱۳۶۷ ھ،ش میں ایرانی قوم کو اپنے ایک پیغام میں جنگ اور اقتصادی پابندیوں کو پیشرفت و ایجادات کا سبب قرار دیتے ہوئے فرمایا: ہم نے جنگ اور محاصرہ کے شرائط میں ہر قسم کے ایجادات و پیشرفت کی ہیں ان شاء اللہ بہتر شرائط میں ہم صلاحیت کو مزید بار آور کرنے و کنجکاوی و ترقی کے نتیجہ میں مزید بہتر مقدمات فراہم کرنے میں کامیاب ہوں گے۔ (صحیفۂ امام، ج۲۱، ص۹۶)۔

منبع: markazi.iqna.ir    

        

ای میل کریں