ڈاکٹر پیٹر شول
نامہ نگار اور عالم اسلام کے ماہر ڈاکٹر شول جس نے متعدد کتابیں تالیف کی ہیں، کتاب "شمشیر اسلام، انقلاب الہی" جو سن 1990ء میں شائع ہوئی ہے ، میں لکھتے ہیں: امام خمینی (رح) کا میخائیل گورباچوف کو یہ پیغام تھا کہ کمیونسٹ روحانی اور مادی دونوں لحاظ سے شکست کھاچکی ہے اور اب یہ زمانہ آچکا ہے کہ روس کا اتحاد اپنی نجات اسلام میں تلاش کرے ۔ یہ حقیقت ایک خدا کی طرف آنے کے لئے سورئالیزم کی ظریف دعوت ہے۔
یہاں پر گفتگو ایک عالمی موجود کے بارے میں ہے۔ حضرت محمد (ص) رسولخدا بھی اپنی آفاقی ماموریت سے آگاہ تھے۔ اس زمانہ میں ایک ایسی شخصیت کے عنوان سے کہ ابھی آپ (ص) مصروف نہیں ہوئے تھے اور صرف کچھ بدوی قبائل کی رہبری کررہے تھے۔ اس وقت کی بڑی طاقتوں کو پیغام بھیجا تھا۔ روایات کی روشنی میں رسولخدا (ص) کے نمائندے بیزانس (روم) کے قیصر ، ایران میں ساسانی شہنشاہ اور اسکندریہ میں قبطیوں کے رہنما ہوئے تا کہ انھیں جدید وحی کے آئین کی دعوت دیں اور خدا کے ارادہ کے سامنے تسلیم ہوں۔ یہ دعوت اگر چہ اس زمانہ میں قبول نہیں هوئی لیکن تینوں حکومتی نظاموں کو جنھیں خطاب کیا گیا تھا کو کچھ مدت بعد مجبور ہونا پڑا اور اسلامی عظیم حملہ کے سامنے مغلوب ہوگئے۔
اسلامی بیداری ایک مقامی اور محدود مسئلہ نہیں ہے۔ اسرائیل کے ذریعہ امریکیوں نے بھی بالواسطہ اس بیداری کا اثر محسوس کیا ہے۔ روس کا اپنی جنوبی جمہوریاؤں سے اتحاد کے قرآنی اعتقادات کی جانب پلٹ آئی ہیں۔ میں بھی ایک انقلاب کے شاہد رہی ہے۔ یورپ نے مدتوں پہلے دریائے مدیترانہ پر مکمل حاکمیت کا خیال نکال دیا اور شمالی ساحل اور اس کے جنوبی سواحل کے درمیان ایک عظیم شگاف پیدا ہوگیا ہے۔