علامہ ابن علی واعظ
میثم کی طرح
ایران اہل فکر کو تھا موت کا کنواں
حریت ضمیر تھی بے نام وبے نشاں
پابند حکم تھیں قلموں کی روانیاں
میثم کی طرح کٹتی تھی کھلتی تھی جو زباں
سب لوگ آگ میں غم و غصہ کی جلتے تھے
چپ تھی زباں، نگاہوں سے شعلے نکلتے تھے