ایران کے حالیہ دورے پر آے ہوے آرمینیا کے وزیر اعظم کو رہبر معظم نے کونسی کتاب تحفے میں دی؟
ایران اور آرمینیا کو امریکہ کی مرضی اور خواہش کے برعکس باہمی تعلقات کو مضبوط اور مستحکم بنانا چاہیے
جماران خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آرمینیا کے وزير اعظم اور اس کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں فرمایا: امریکہ کی مرضی اور خواہش کے برعکس، ہمارے تعلقات مضبوط اور دوستانہ ہونے چاہییں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو مطلوب سطح پر قراردیتے ہوئے فرمایا: دونوں ممالک مختلف شعبوں میں باہمی تعلقات اور فروغ دے سکتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دونوں ممالک کو ایکدوسرے کے لئے بہترین ہمسایہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران اور آرمینیا کے باہمی تعلقات دیرینہ اور تاریخی ہیں۔ ایران کے اندر ایرانی اور ارمنی برادری کے تعلقات کافی مضبوط ، دوستانہ اور اچھے ہیں۔ میں اپنے ہم وطن آرمینیا شہید بھائيوں کے گھروں میں حاضر ہوتا رہتا ہوں ۔ کیونکہ ہم ارمنی شہیدوں کو بھی ایرانی مسلمان شہیدوں کیطرح سمجھتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دونوں ممالک کے درمیان دوستی اور اقتصادی تعلقات کو دونوں قوموں اور دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات کے لئے اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکہ ناقابل اعتماد ملک ہے جو ہرجگہ اور ہر ملک میں فتنہ، فساد ، اختلاف اور جنگ کے شعلے بھڑکاتا رہتا ہے۔ امریکہ ایران اور آرمینیا کے تعلقات کے خلاف ہے لہذا ہمیں امریکہ کی مرضی اور خواہش کے برعکس باہمی تعلقات کو مزيد مضبوط اور مستحکم بنانا چاہیے۔
اس ملاقات میں صدر حسن روحانی بھی موجود تھے آرمینیا کے وزیر اعظم پاشینیان نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ساتھ ملاقات پر خوشی اور مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تہران میں ایران اور آرمینیا کے درمیان اچھے اور تعمیری مذاکرات ہوئے ہیں اور آرمینیا ایران کے ساتھ تمام شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔
واضح رہے کہ اس ملاقات کے آخر میں رہبر معظم نے اپنے دفتر کے عہدہ داروں سے فرمایا کہ میری طرف سے آرمینیا کے وزیر اعظم کو مسیح در شب قدر نامی کتاب تحفے میں دی جاے۔