مجاہدین خلق کے بعض اراکین منجملہ مسعود رجوی اس کے اصلی اور بنیادی اراکین کی پھانسی کے بعد اس ادارہ کی ریاست پر فائز ہوئے اور جیل میں موجود علماء کے درمیان اختلاف ڈالنے کی کوشش کرنے لگے۔ ان کی منافقت اس وقت ظاہر ہوئی جب وہ لوگ علماء کو کلی طور سے جدا کرنے سے مایوس ہوگئے تو مرحوم آقا طالقانی کو اپنی طرف لانے کی کوشش کی اور انہیں تمام علماء سے جدا ظاہر کرنے کی کوشش کی۔ آقا مہدوی کنی اور آقا منتظری سے بھی ان کا رویہ بہتر تھا لیکن دیگر تمام انقلابی اور مجاہد علماء سے ٹکراؤ رہتا تھا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ان لوگوں نے بھی ان افراد کے ساتھ سخت رویہ اپنایا کہ ان کے درمیان آقا ربانی شیرازی، آقا فاکہ اور معادی خواہ نمایاں افراد میں تھے۔ مجاہدین خلق والے جو ان کے ساتھ نہیں تھے ان سے بھی ٹکراتے رہتے تھے اور ان کا بائیکاٹ کرتے تھے۔