ڈاکٹر ابراہیم دوسوئی شٹا

ڈاکٹر ابراہیم دوسوئی شٹا

قاہرہ یونیورسٹی میں مشرق وسطی زبان کے پروفیسر

بے شک اگر ہم ایران کے سلامی انقلاب کو تاریخ معاصر کے اہم واقعات میں سے نہ مانیں لیکن اُسے چودویں صدی کے ایک اہم واقعات میں سے ایک ماننا چاہیے دنیا کے محققین کو اس انقلاب کی حیرت انگیز فتح کے بارے میں تحقیق کرنی چاہیے کیوں کہ تاریخ میں پہلی بار مظلوم لوگ خالی ہاتھ اور چوڑے سینے اور صرف ایک ایمان کے ہتھیار کے ساتھ  ایک ظالم حکومت کے مقابلے میں کھڑے ہوے اور انھوں نے اپنے صبر اور عقیدت کے ساتھ باغی فوج کو کچل کر اُنھیں تاریخ کی تاریکی میں پھینک دیا۔

 اس انقلاب نے بتا دیا کہ ایمان کے ہتھیار کو ہرانا نا ممکن ہے اور اسی طرح ثابت کر دیا کہ اسلام کس حدتک قومی انقلاب کے اصولوں سے مطابق رکھتا ہے اور کس حد تک اسلامی ممالک اس ہتھیار کو استعمال کر سکتے ہیں ایمان ایک ایسا ہتھیار ہے جو مٹی کے اندر آگ کی طرح لوگوں کے دلوں میں چمک رہا ہے۔

اس انقلاب نے اسلامی افکار کو وجود میں لایا اور اسی انداز میں اسلامی انقلاب نے اسلامی افکار کو بھی بڑھایا اور انھیں زندہ اور سرگرم کیا۔بے شک یہ کام انقلاب کی سب اہم بنیاد ہے۔

ای میل کریں