کہو کہ با شعف و تاب و تب شہید ہوئے
برائے دختر شاہ عرب شہید ہوئے
برائے حفظ حرم سینے کو سپر کرکے
شبیہ عابس و حر و وہب شہید ہوئے
نصیب ہوتی نہیں سب کو چاکری ان کی
مدافعان حرم منتخب شہید ہوئے
تمہارے در کے کرشمے عجیب ہیں بی بی
کہ اس کی گرد پہ عالی نسب شہید ہوئے
ترے قدم کے تقدس کے احترام میں ہم
سر دمشق دیار حلب شہید ہوئے
ضریح سوئے بہشت مراد جاتی ہے
میان روضہ جبھی شب بہ شب شہید ہوئے
تمہارے نام پر حاضر سروں کے نذرانے
اسی لئے تو وجب در وجب شہید ہوئے
زباں پہ نوحہ تشنہ لبان کربل تھا
مدافعان حرم تشنہ لب شہید ہوئے
بہ اقتضائے ادب بر سر بریدہ شاہ
سبھی بغیر سر و با ادب شہید ہوئے
سید لیاقت علی – ہندوستان
۷ فروری ۲۰۱۸ء