باد صبا

باد صبا

جب بھی سجھے میدان میان باطلُ و حق میں // عباسِ (ع) کردگار کی وفا انقلاب ہے

ہر مرد حُر کے دل کی صدا انقلاب ہے

خامنہ ای کی صورت میں عطا انقلاب ہے

ظلم و جبر خیانت خائن کے مقابل

اک بوریا نشین کی ادا انقلاب ہے

جب بھی زمین پے کوئی اکڑتا ہے کبر سے

نادار کو خدا کی عطا انقلاب ہے

راہ خدا میں کٹ گئے سرہائے شہداء

ان سرفروشوں کی بہا انقلاب ہے

جگہڑے ہوئے طوقون میں ضعیفوں کے واسطے

اِک بت شکن کے دل کی صدا انقلاب ہے

انسان میں انسانیت کی رمق مر مٹے

اس مرض کا نسخہ ی شِفا انقلاب ہے

شاہی ستم ظلم و جِفا جور مٹ گئے

یہ کارِ پیرِ مرد خدا انقلاب ہے

جب بھی پڑےگا دین خدا مشکلات میں

دینے کو سہارا و عصا انقلاب ہے

چکی میں پستے ظلم کے جو لوگ ہیں انھیں

جمران سے یہ بادِ صبا انقلاب ہے

جب بھی سجھے میدان میان باطلُ و حق میں

عباسِ (ع) کردگار کی وفا انقلاب ہے

ہر دور کے یزیدُ و یزیدی کے واسطے

اس دور میں زینب (س) کی رِدا انقلاب ہے

بیمار جب ہو روح تو اس روح کےلئے

اکسیر، دوائے روح خدا انقلاب ہے

باطل اٹھائے سر تو اگر دہر میں کبھی

کرنے کو سرنگوں اور رسوا انقلاب ہے

یا رب دعا مہدوی کی ورد زباں ہو

تا انقلابِ مہدیِ (ع) ما یہ انقلاب رہے

 

امتیاز مہدوی – پاکستان

۷ فروری ۲۰۱۸ء

ای میل کریں