ایران کی بات کررہے ہیں / دن رات جہاں سنور رہے ہیں
بدلے گا ابھی کچھ اور منظر / کچھ پھول ابھی نکھر رہے ہیں
مشکل تھا کسی کا سانس لینا / مسموم ہوا یہاں چلی تھی
عصمت کے چراغ بجھ رہے تھے / شہروں میں ہوس کی کھلبلی تھی
خوشبو کی جگہ ہوائے غم تھی / تھا خوف چھپا کلی کلی میں
چہرہ کوئی سرخ رو نہیں تھا / لاشیں تھیں رواں گلی گلی میں
تاریکیاں بڑھ گئیں جو حد سے / غیرت کا چراغ جگمگا یا
تدبیر نہ چل سکی جو کوئی / آخر کو امامِ وقت آیا
روشن ہوئے راستے چمن کے / ایمانِ ستارہ بن کے چمکا
تاریک فضا نے منہ چھپایا / انسان نئی روشنی میں نکھرا
ہر سمت ہے زندگی خراماں / تکلیف کا وقت کٹ گیا ہے
دن رات لہو جو چاٹتا تھا / آسیب کا سایہ ہٹ گیا ہے
ہر چیز ہے اپنی اپنی جا پر / تقدیر جہاں بدل گئی ہے
ایمان سے لہو کا رنگ نکھرا / آندھی جو چلی تھی ٹل گئی ہے
اس دور کا نام هے خمینی / بدلے گی یہاں ہر ایک شے اب
بے سمت سفر نہیں رہا ہے / یہ عہد امام ِ عصر ہے اب