روسی قلمكار کا کہنا تھا کہ امام خمينی(رح) ہميشہ انسان اور خدا كے رابطہ كے بارے ميں تاكيد كرتے تهے۔
روس كے فڈريشن كے سكريٹری كہتے ہیں كہ امام خمينی دور حاضر كے سياسی قائدين كے بر خلاف، كہ جو مختلف پہلووں ميں سے كسی ايک خاص سياسی، اقتصادی، سماجی، دينی اور حقوقی پہلو ميں استعداد ركهتے ہيں۔ آپ ان تمام ابعاد ميں استعداد ركهتے تهے۔
پروفيسر ميخاييل لمشف مزيد فرماتے ہيں كہ امام خمينی(رح) نے سياست كو دين كا جزء لاينفک قرار ديا اور اپنے دينی اور الہی ارادہ كے ساتھ ظلم كے مقابلہ ميں كهڑے ہوگئے۔
وہ کہتے ہيں كہ امام راحل نے معاشرہ كی سماجی اور سياسی زندگی كے مختلف حصوں ميں اسلام كو انقلابی تبديليوں ميں ايک بنيادی سبب اور انسانی اقدار كا حامی قرار ديا۔
انهوں نے اس نكتہ كی طرف اشارہ كرتے ہوئے كہ امام خمينی كی پوری كوشش يہ تهی كہ اجنبی افكار سے دوری اختيار كريں، كہا: امام خمينی(رح) ہميشہ انسان اور خدا كے نہ ٹوٹنے والے رابطہ پر تاكيد كرتے تهے۔ آپ نے جوانوں كو عقل اور جذبات كے منبع كے عنوان سے حقيقی اسلام سے جوڑا اور ان كو انحراف سے نجات دی۔
ميخاييل لمشف كا کہنا ہےكہ بين الاقوامی نقطہ نظر سے امام كی فكر عالم اسلام پر چها گئی اور آپ اسلام كے سخت دشمن اسرائيل اور امريكہ كے مقابلہ ميں كهڑے ہوگئے اور آپ نے ثابت كرديا كے ايران كا اسلامی انقلاب روس اور فرانس كے انقلاب سے الگ ہے۔
اس نے تاكيد كی كہ امام خمينی نے اسلام كی جاودانہ تعليمات اور اقدار كی پيروی كرتے ہوئے لوگوں كو ان كی سماجی موقعيت كو مدنظر نہ ركهتے ہوئے برابر سمجها اور ان كے درميان صلح و برابری اور برادری نیز ان كی آسائش كو اپنا ہدف قرار ديا۔