صلیبی و یہودی، مسلمانوں کو باہم دست و گریبان رکھ کر اپنے مذموم ایجنڈے پورے کرنا چاہتے ہیں۔
فلسطین کے مقدس شہر، قبلہ اول بیت المقدس کو اسرائیلی دارالخلافہ قرار دینے کےخلاف پاکستان میں یوم احتجاج منایا گیا۔ مظاہرین نے امریکہ اور اسرائیل کےخلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غیر منصفانہ، غیر آئینی اور غیر اخلاقی فیصلے پر تنقید کی اور ظالمانہ اقدام کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے امریکی اور اسرائیلی پرچم بھی نذر آتش کئے۔
علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ استکباری ایجنڈے پر عمل پیرا ہوکر عالمی امن کو تباہ کرنا چاہتا ہے، ٹرمپ ایسی پالیسیاں اختیار کر رہا ہے، جس کی دنیا بھر میں مذمت کی جا رہی ہے، اگر غیر دانشمندانہ اور اسلام دشمن فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو عالمی سطح پر امریکہ کو وہ ہزیمت اٹھانا پڑےگی کہ جس کا استعماری قوت کو اندازہ ہی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا ہمیشہ باہمی اشتراک، بھائی چارے اور احترام کےساتھ ہی پُرامن بن سکتی ہے لیکن سب سے زیادہ حقوق کا ڈھونڈرا پیٹنے والا ملک، مظلوم فلسطینیوں کے حقوق کو مزید غصب کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ ٹرمپ کے فیصلے سے امریکہ کا بھیانک اور ظالم چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے سے صرف ایک حق غصب نہیں ہوا بلکہ یہ بین الاقوامی اقدار، انسانی اقدار، کلچر، عقیدے اور تشخص کی نفی ہے، یہ ننگی جارحیت ہے جو نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ اس حوالے سے اب امت مسلمہ کو متفقہ لائحہ عمل تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق، علامہ نیاز حسین نقوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالخلافہ تسلیم کرنے کا اعلان امن عالم کےلئے خطرناک اور ہر لحاظ سے غیر آئینی اور غیر اخلاقی اقدام ہے، کیونکہ تاریخی لحاظ سے 1947ء میں اقوام متحدہ نے قرار دیا تھا کہ مسلمانوں کے قبلہ اول بیت المقدس کی آزادانہ حیثیت برقرار رہےگی، اس وقت اگر امریکہ اور برطانیہ کی ملی بھگت نہ ہوتی تو بیت المقدس آزاد ہو چکا ہوتا مگر فلسطینیوں کی عالمی جدوجہد کی نفی کرکے عالمی قوانین اور اقدار کی پامالی کی گئی، اس کے باوجود فلسطینی مظلوم عوام، اسرائیل کی ریاستی دہشتگردی اور عالمی استعمار کے سامنے سر اٹھا کر ڈٹے ہوئے ہیں۔
نقوی نے کہا کہ بیت المقدس کی آزادی صرف فلسطینی عوام کا ہی مسئلہ نہیں، یہ مسلمانوں کی غیرت ملی کا تقاضا بھی ہے، پوری دنیا کا دانشمند طبقہ حتیٰ کہ غیر اسلامی ممالک بھی امریکی صدر کے اعلان کی مذمت کر چکے ہیں، اب اسلامی ممالک کو اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف لفظی مذمت ہی نہیں، بلکہ ایسے عملی اقدامات کرنے چاہئیں کہ امریکہ اور اسرائیل غیر انسانی اور غیر اخلاقی فیصلہ واپس لینے پر مجبور ہو جائیں۔
ذرائع کے مطابق، امیر جماعۃ الدعوۃ پاکستان حافظ سعید نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہےکہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے کےخلاف پوری مسلم دنیا یکصدا ہوجائیں، تحفظ قبلہ اول کےلئے مسلم ممالک باہمی اختلافات ترک کردیں، صیہونی و یہودی سازشیں ناکام بنانے کےلئے مسلمان ملکوں کو ایک ہو کر بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے، مسلم ممالک کے حکمران امریکہ سے سفارتی رابطے ختم کریں، سفیروں کو اپنے ملکوں سے نکالا جائے اور جو ملک اپنا سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس میں کھولے، اس کا سفارتخانہ بھی اسلامی ممالک بند کریں۔
انہوں نے کہا کہ بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اول ہے، غاصب اسرائیلی مسجد اقصیٰ پر قبضہ کا کوئی حق نہیں رکھتے، مقبوضہ بیت المقدس کے تحفظ کےلئے مسلمانوں کا بچہ بچہ اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کےلئے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ صلیبی و یہودی، مسلمانوں کو باہم دست و گریبان رکھ کر اپنے مذموم ایجنڈے پورے کرنا چاہتے ہیں، بیت المقدس پر قبضہ کی طرح وہ دیگر مسلمان ملکوں کےخلاف بھی سازشوں میں مصروف ہیں، یہودیوں کی جانب سے آج یہ باتیں بھی کی جا رہی ہیں کہ مدینہ منورہ بھی ان کا ہے، تل ابیب میں جو نقشہ لگایا گیا ہے اس میں مدینہ کو یہودیوں کی ریاست دکھایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان عالم اسلام کا دفاع اور ایٹمی قوت ہے، ضرورت اس امر کی ہےکہ مسلمان اکٹھے ہوں، اپنے فیصلے خود کریں اور اغیار کی غلامی سے نکلیں۔