یہ تاریخ اور یہ دن بہت ہی عظیم اور بابرکت دن ہے اس دن شیعوں کے بارہویں امام حضرت حجت بن الحسن العسکری کی امامت کا آغاز ہوا اور خورشید امامت اور مہتاب ولایت کی عالم امکان میں جلوہ گری ہوئی ہے۔ رسول خدا نے اس دن کو بڑی عید کا دن بتایا ہے اور حکم دیا ہے کہ آج کے دن لوگوں کو جشن منانا چاہیئے اچھے اچھے کھانے پکائیں ،خوشی منائیں سرور وشادی کریں ایک دوسرے کو مبارک باد دیں انسانیت کی حقیقت اور عظمت کو یاد دلائیں ،انسانیت کی ترقی اور حیات کا پروگرام بنائیں ،الفت ومحبت اخوت وبرادری اور بھائی چارہ کا درس دیں عفت وپاکدامنی حیا وپاکیزگی ،طہارت ونظافت کا سبق سکھائیں ،نفرتوں اور بد گمانیوں کا خاتمہ کریں، اخلاص وبندگی کے دیگ جلائیں اپنے باطن کا تزکیہ کریں اور اسلام کو انسانیت کی نجات کا عملی نمونہ بنا کر پیش کریں دنیا کے سارے مظلوم اور ستمدیدہ انسانوں کو مسرت کی نوید دیں کہ آج انسانیت کا حقیقی وارث لباس عدالت میں عالم ہستی کا مالک بنا ہے۔ انسانیت کو اطمینان واعتماد دلائیں کہ اب تیری بہار کا آغاز ہوگیا ہے ۔سامراجی اور استکباری طاقتوں کا زوال یقینی ہے۔
امام خمینی (رح) نے ہر مناسبت اور ہر اسلام موقع پر اتحاد ویکجہتی کا پیغام دیا ہے اور انسانوں کو ایک دوسرے سے قریب ہوکر اکی دوسرے کو سمجھنے کی بات کی ہے آپ فرماتے ہیں:مسلمانوں کی فردی اور گروہی بیداری اور حقیقی اسلام کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اتحاد ویکجہتی بہت ضروری ہےاور یہ امام خمینی کی نمایاں خصوصیت تھی -اسلام ،مسلمانوں اور قرآن کے تحفظ اور اسے دشمنوں کے شر سے محفوظ رکھنے اور مستضعفین عالم کے درمیان اتحاد قائم کرنے مستکبرین سے مقابلہ کرنے بہترین ہتھیار جانا ہے اور آپ نےمسلمانوں کی کامیابی کے لئے بارہا اور بارہا اس پر زور دیا ہےاور فرمایاہے اتحاد کا ثمرہ کامیابی اوردشمنوں کی نابودی ہےاسے اسلام اور مسلمانوں کی تجلی اور ترقی شمار کیا ہے وحدت بیداری کے مرحلہ سے شروع ہوکر مستضعفین عالم کے اتحاد واتفاق پر تمام ہوتی ہے جس کا نتیجہ عالم گیتی پر عدالت کا اجراء اور انصاف کا بول بالا اور ظلم وجور کا خاتمہ ہے امام اتحاد کو طاقت وقدرت کا سبب اور تفرقہ وجدائی کو دین ودیانت کی بنیادوں کے کمزور ہونے کا باعث جانتے تھے –