امام خمینی: آپ جانتے ہیں کہ یہ انقلاب اسلامی احکام کے نفاذ کےلئے ہے اور ہمارا اسکے علاوہ کوئی اور مقصد نہیں تھا۔
انبیاء اللہ اور ائمہ اطہار علیہم السلام انسانی زندگی کےلئے انسان کامل کا سب سے عظیم نمونہ اور ان کا طرز حیات، حق طلب افراد کےلئے بہترین نمونہ عمل ہے۔ خداوند عالم نے بھی بنی نوع انسانی میں سے ہی ہادیوں کو منتخب کرکے انسانوں کے سامنے انسانیت کے حقیقی نمونوں کو پیش کیا ہے۔
اہل بیت عصمت و طہارت علیہم السلام کے علاوہ ہمیں ائمہ طاہرین(ع) کے حقیقی پیروکار علماء کے درمیان بھی قرآن پر عمل کرنے والے ایسے بہت سے افراد نظر آ جاتے ہیں کہ جنہوں نے آیات خدا کو مدنظر رکھتے ہوئے عظمت کی بلندیوں پر کامیابی کا پرچم لہرایا ہے اور اپنی تشنہ روح کو قرآن سے سیراب کیا ہے۔
جمہوریہ اسلامی ایران کے بانی بھی انہی افراد میں سے ہیں جو عملی زندگی میں قرآن سے رابطہ رکھتے ہوئے آسمان فضیلت و انسانیت پر مہتاب کی صورت ضو فشاں ہیں۔
خمینی کا نام ہمیشہ کےلئے انقلاب سے جڑ چکا ہے؛ آپ نے اپنی تحریک کی بنیادیں قرآنی اصولوں پر رکھیں اور اپنے افکار و مقاصد کا سرچشمہ قرآن کو قرار دیتے ہوئے ہمیشہ کوشش کی کہ ہمیشہ حکومت کو قرآنی اصولوں پر چلائے۔
امام فرماتے ہیں:" جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ یہ انقلاب اسلامی احکام کے نفاذ کےلئے ہے۔ ہمارا اسکے علاوہ کوئی اور مقصد نہیں تھا... آپ چاہتے تھےکہ (معاشرے میں) قرآن کو نئی زندگی عطا کریں"۔
(صحیفہ نور، ج۱۶، ص۲۷)
امام والا مقام خمینی کبیر کی نگاہ میں جب بھی قرآن مہجور و متروک ہوجائے تو اسلام بھی مظلوم ہوجائےگا اور قرآن کے مہجور ہوجانے کی دلیل اسلام کے سیاسی احکام سے غافل ہوجانا ہے۔
فرماتے ہیں:" اگر مسلمان قوم اور حکومتیں استکباری طاقتوں کے سامنے سرتسلیم خم کرنے کے بجائے قرآن کے نورانی اور حریت آمیز پیغامات پر عمل پیرا ہوتے تو آج صہیونی اور امریکی ظالموں کے جال میں گرفتار نہ ہوتے"۔
(صحیفہ نور، ج۱۶، ص۳۹)
اجتماعی اور سیاسی میدانوں میں قرآنی احکام جاری کرنے پر بہت زیادہ توجہ دینے کے علاوہ ائمہ(ع) کی پیروی کی وجہ سے اسلامی جمہوریہ کے بانی کا قرآن سے رابطہ بہت مستحکم تھا۔ قرآن سے آپ کے عشق کو آپ کی زندگی کے مختلف پہلووں میں موجود قرآنی آیات کے تجسم کی صورت میں بآسانی دیکھا جاسکتا ہے۔