رہبر انقلاب اسلامی: مشتاق قلوب اور فریفتہ وجود عید قربان کے دن ذکر اللہ اور آیات الہیہ کے ترنم میں ڈوبے ہوئے ہوتے تھے۔
ہمارے زمانے میں تمام فقہاء، عرفاء اور عالم اسلام کے تمام لیڈروں میں صرف امام خمینی علیہ الرحمہ کی وہ ذات تھی کہ جنھوں نے حج کو واقعی نقطۂ نظر سے دیکھا اور اس کے مختلف گوشوں پر توجہ دی اور ساتھ ہی آپ نے حج ابراہیمی علیہ السلام اور حج محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ کو زندہ کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ /تجلی توحید، ص۱
مسلمان بھائیو اور بہنو!
مسلمانوں کےلئے موسم حج، لوگوں کی نظر میں شکوہ و افتخار کا موسم اور خالق کی بارگاہ میں دل کو منور کرنے اور خشوع و مناجات کا موسم ہے۔
حج ایک ملکوتی، دنیاوی، خدائی اور عوامی فریضہ ہے۔
اس عدیم المثال فریضے میں، زمان و مکان کا تحفظ آشکارا نشانیوں اور درخشاں ستاروں کی مانند انسانوں کے دلوں کو طمانیت عطا کرتا ہے۔
حج ابراہیمی جو اسلام نے مسلمانوں کو ایک تحفے کے طور پر پیش کیا ہے، عزت، روحانیت، اتحاد اور شوکت کا مظہر ہے۔
یہ دشمنوں کے سامنے امت اسلامیہ کی عظمت اور اللہ کی لازوال قدرت پر ان کے اعتماد کی نشانی ہے۔
« أَشِدّاءُ عَلَى الْكُفّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ» کا مظہر ہے۔ / فتح، آیت ۲۹
مشرکین سے اظہار بیزاری اور مومنین کے ساتھ یکجہتی اور انس کا مقام ہے۔
مشتاق قلوب اور فریفتہ وجود عید قربان کے دن ذکر اللہ اور آیات الہیہ کے ترنم میں ڈوبے ہوئے ہوتے تھے۔
فتنہ انگیز حکام جنھوں نے شیطان صفت تکفیری گروہوں کی تشکیل اور انھیں وسائل سے لیس کرکے دنیائے اسلام کو خانہ جنگی میں مبتلا کیا ہے اور اللہ سے بیگانہ سیاست باز جنھوں نے غاصب صیہونی حکومت کی جانب دوستی کا ہاتھ پھیلایا ہے، وہ بے ضمیر اور بے دین حکام، حج کو سیاسی رنگ نہ دینے کی بات کر رہے ہیں اور دوسروں پر ایسے بڑے گناہوں کا الزام لگا رہے ہیں جن کا ارتکاب خود انھوں نے کیا ہے یا اس کا سبب بنے ہیں۔
وہ قرآن کے اس بصیرت افروز بیان؛ «وَإِذا تَوَلّىٰ سَعىٰ فِي الْأَرْضِ لِيُفْسِدَ فِيها وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ وَاللّهُ لا يُحِبُّ الْفَسادَ»؛ جب اسے اقتدار حاصل ہو جاتا ہے تو زمین میں اس کی ساری دوڑ دھوپ اس لئے ہوتی ہےکہ فساد پھیلائے، کھیتوں کو غارت کرے اور نسل انسانی کو تباہ کرے، حالانکہ اللہ فساد کو ہرگز پسند نہیں کرتا۔/ بقره، آیت ۲۰۵
«وَإِذا قِيلَ لَهُ اتَّقِ اللّهَ أَخَذَتْهُ الْعِزَّةُ بِالْإِثْمِ فَحَسْبُهُ جَهَنَّمُ وَلَبِئْسَ الْمِهادُ»؛ اور جب اس سے کہا جاتا ہےکہ اللہ سے ڈر، تو اپنے وقار کا خیال اس کو گناہ پر جما دیتا ہے، ایسے شخص کےلئے تو بس جہنم ہی کافی ہے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے۔/ بقره، آیت ۲۰۶ کے مکمل مصداق ہیں۔
مسلمان بھائیو اور بہنو!
اپنے ایرانی بھائیوں اور بہنوں کو دعاؤں، عبادتوں اور مناجاتوں کے وقت ضرور یاد رکھئے۔
اسلامی معاشروں کی مشکلات کے ازالے اور امت اسلامیہ کے استکباری طاقتوں، صیہونیوں اور انکے آلہ کاروں کی دست برد سے دور ہو جانے کی دعا کریں۔
و بالله التوفیق و علیه التکلان
آخر ذی القعده ۱۴۳۷