مرحوم آیہ اللہ حکیم جب بغداد کے ہسپتال میں زیر علاج تھے نجف کے طلاب ،علماء اور عہدہ داران ایک ایک کر کے ان کی عیادت کے لئے جاتے تھے لیکن امام رہ کو جتنا بھی کہا گیا اور بارہا اصرار بھی کی گیا کہ مرحوم آیہ اللہ حکیم کی عیادت کے لئے چلیں لیکن امام نہیں مانے ۔
جب امام رہ سے کہا گیا نجف کے تمام مراجع ان کی عیادت کے لئے گئے ہیں بہتر ہے آپ بھی تشریف لے چلیں امام رہ نے فرمایا دوستو مراجع اگر ان کی عیادت کے لئےگے ہیں تو جائیں میں ایک طالبعلم ہوں مجھ سے مربوط نہیں ہے
البتہ امام رہ نے نجف میں آیہ اللہ حکیم کے انتقال سے پہلے ان کی عیادت کی تھی امام رہ کا انکار اس وجہ سے تھا کیونکہ امام رہ ہر اس کام سے بچتے تھے جو آئندہ ان کے لئے شک و شبہہ ایجاد کرے لہذا ایسے کام کو انجام نہیں دیا جسکو نجف کے بزرگ علماء نے انجام دیا ہے تانکہ کوئی یہ نہ سوچے کے امام خود کو ان بزرگوں میں شامل کرتے ہیں۔
جب آیہ اللہ حکیم کے انتقال کی خبر نجف میں پہنچی شیخ عبد العلی قرہی کے مطابق امام رہ پوری رات نہیں سوئے اور رات بھر دعا اور فکر کرتے رہے صبح نماز صبح کی بعد فرمایا دوستوں سے کہیں حوزہ نجف میں جو کشمکش وجود میں آی گی میں راضی نہیں ہوں دوست میرے فائدے کے لئے کوئی کام کریں۔
امام خمینی رہ کی تحریک کی تجزیہ کی کتاب