آیت و روح اللہ خمینی

آیت و روح اللہ خمینی

ان کو ملا کردار حسینی // دم خم تھے بدری و حنینی //
ہر کوئی کہتا قرۃ عینی // آیت و روح اللہ خمینی

جاء الحق و زھق الباطل

آیا افق پر وہ مہ کامل

سمجھا جانا رب کی خوشی کو

دور ہو تاریکی منزل

امت کی ہر بے تابی کو

کر گئی خیرہ نور کی جھلمل

اونجا کیا پیغام نبی (ص) کو

بکھرے اجالے محفل محفل

کرکے گوارا بے وطنی کو

حال حسیں روشن مستقبل

چَھٹ گئے طوفان تھے جو مقابل

جاء الحق و زھق الباطل

...

ہر سو استعمار کے سائے

عزم و یقین، امید بھرا دل

صدیوں رہے ذہنوں پر چھائے

کام آیا ہر جوہر قابل

عقل و خرد پر پہرے بٹھائے

جھک کے رہا آخر سرِ باطل

راہِ وفا پہچاں نہ پائے

فتح مبین ایقان کا حاصل

جاگ اٹھا تکبیر سے غافل

ہوگئے چکنا چور سلاسل

جاء الحق و زھق الباطل

...

حق سے کیا پیمان وفا تھا

شمع وحدت کے پروانے

عظمت رفتہ ڈھونڈ رہا تھا

مل گئے راہ میں کچھ دیوانے

زاد سفر کب لےکے چلا تھا

تھے غم فردا سے بیگانے

موڑ پہ مستقبل کے کھڑا تھا

لائے تھے سر کے نذرانے

آئی استقبال کو منزل

خون شہیداں ِ فتح کا حامل

جاء الحق و زھق الباطل

...

 ان کو ملا کردار حسینی

دم خم تھے بدری و حنینی

ہر کوئی کہتا قرۃ عینی

آیت و روح اللہ خمینی

رب کی دین تھا سوز بھرا دل

جاء الحق و زھق الباطل

 

شاعر: بدرالدین بدر - ہندوستان

ای میل کریں