انقلابی خاتون مرضیہ دباغ، اسلامی احکام اور اخلاقی کردار میں یگانگت کا مالک تھی۔
جماران کے مطابق، " نور کے ساتھ پرواز " نامی کتاب میں محترمہ مرضیه حدیدچی دباغ کی کوششوں اور جد وجہد سے متعلق یادوں کے باب میں ملتا ہے:
مرضیه حدیدچی دباغ ایسا نام ہے جس نے عورتوں کے بارے میں روایتی سوچ پر بطلان کی لکیر کھینچ دیا۔ جس نے مردانگی سے متعلق تساوی کے مفروضے کو سچ قرار دیا؛ جس میں کہا گیا ہے: مردانگی، کسی صنف خاص سے مختص نہیں مردوں کی طرح ایک خاتون بھی مردانگی کا جوہر دکھا سکتی ہے ...
مرضیه حدیدچی، خواہر دباغ، خواہر طاہرہ، مرضیه دباغ، خواہر زینت احمدی نیلی؛ یہ سب وہ عناوین ہیں جو غیر محسوس طریقے سے ایک حقیقت کے یقینی وجود کی نشاندہی کرتے ہیں جن کی سماعت سے مخاطب کا ذہن خاص کیفیت کے ساتھ ایک مخصوص فضاء کی جانب متوجہ ہوتا ہے ... اور مذکورہ عناوین سے بہت سے لوگوں کے ذہنوں میں پیرس کے نواح میں واقع نوفل لوشاتو نامی گاوں کی یاد تازہ ہوتی ہے جس نے اپنے اندر ایک سورج [امام خمینی] کو جگہ دےکر پوری دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کیا تھا۔
امام خمینی کی زوجہ محترمہ، مرضیه حدیدچی دباغ کے بارے میں فرماتی ہیں:" جس وقت میں امام کے ہمراہ نوفل لوشاتو میں مقیم تھی اس دوران میں نے دیکھا کہ ایک دن ایک خاتون سکارف پہنے ہوئے ہمارے گھر میں داخل ہوئی۔ سلام اور حال چال کرنے کے بعد ... اسی دن غروب آفتاب کے وقت، میں نے امام کو پیغام بھیجا کہ ایک خاتون اس حلیے کے ساتھ گھر میں آئی ہے اور آج رات قیام کا ارادہ رکھتی ہے؛ اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
امام نے جواب میں فرمایا: کوئی بات نہیں، رات وہیں رہنے دیں کیونکہ یہ قابل اعتماد خاتون ہے۔
اس وقت مجھے معلوم ہوا کہ یہ خاتون خواہر دباغ ہے جس نے نوفل لوشاتو میں ہمارے ساتھ مسلسل چار مہینے تک قیام کیا اور ان کا قیام میرے لئے بہت مفید ثابت ہوا۔
خواہر دباغ سے آشنائی کے نتیجے میں جو شناخت مجھے حاصل ہوئی تھی وہ یہ تھی کہ اس کے اندر دو اہم خصوصیتیں پائی جاتی تھیں۔
پہلی خصوصیت یہ تھی کہ وہ انتہائی دیانت دار تھیں۔
دوسری یہ کہ اسلامی احکام، اخلاقی مسائل اور اس کے کردار میں یگانگت پائی جاتی تھی اور وہ ہمیشہ دنیا اور آخرت کی بھلائی کے بارے میں سوچتی تھی، اسی لئے امام خمینی کو ان پر بھروسہ تھا اور ان کی بہت تعریف کرتے تھے۔
ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ